آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ نے عثمان بزدار دور حکومت کی کرپشن کھول کر بیان کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بزدار سرکار کے ایک سالہ اخراجات میں 42 ارب روپے کی کرپشن ہوئی جبکہ 86 ارب روپے کا ریکارڈ غائب ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق عثمان بزدار دور حکومت میں پولیس، صحت، تعلیم اور اسپورٹس کے محکموں میں کرپشن کا راج رہا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رمضان بازاروں میں جعلی دکانوں،بغیر ٹینڈر ٹھیکوں میں 2 ارب 50 کروڑ کی کرپشن پکڑی گئی۔ غیر معروف اخبارات کو اشتہارات، ادائیگیوں کے طریقہ کار کی خلاف ورزی سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔ عثمان بزادر نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سمیت بغیر اشتہار بھرتیوں سے میرٹ کی دھجیاں اڑائیں۔ ڈپٹی کمشنروں کے دفتر سے 14 ارب کے ٹھیکوں، تحائف، اور خریداریوں کا ریکارڈ غائب ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق فیاض چوہان سمیت مختلف وزرائے اطلاعات کے دور میں 4 ارب کے اشتہارات میں میرٹ کی خلاف ورزی ہوئی۔ تینتس رجسٹرڈ اشتہاراتی کمپنیوں میں سے 6 کو 81 فیصد بزنس دیا گیا۔ سماء نیوز کے مطابق رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یاسمین راشد کے دور میں محکمہ صحت مالی بدانتظامی کا گڑھ بنا رہا۔ 62 ارب کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہے۔ ڈی جی ہیلتھ پنجاب کے دفاتر میں اربوں کی ادویات، آلات کی چوری پکڑی گئی جبکہ 23 ارب کی خریداریوں اور ٹھیکوں میں قانون کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔