اسلام آباد ہائیکورٹ نے اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس اکٹھا کرنا غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق فور سی کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ سیکشن فور سی کے حوالے سے عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں وضاحت بھی کردی ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے مختلف کمپنیز اور اداروں کی جانب سے دائر درخواستیں منظور کر لیں ہیں۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ ، عدنان حیدر رندھاوا ایڈوکیٹ و دیگر نے کیسز کی پیروی کی ہے۔ سپر ٹیکس کے ڈیمانڈ اور ریکوری کے تمام نوٹسز عدالت نے کالعدم قرار دے دئیے۔ خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ ماہ اپنی بجٹ تقریر میں ٹیکس کا اعلان کیا تھا۔ سپر ٹیکس 500 ملین روپے سالانہ یا اس سے زیادہ کمانے والوں پر لاگو ہوگا۔ اصل بجٹ تجویز میں یہ 300 ملین روپے سالانہ کمانے والے افراد پر عائد کیا گیا تھا لیکن بعد میں شرائط میں نرمی کر دی گئی تھی ۔ سپریم کورٹ نے فروری میں تمام صنعتوں کیلئے 4 فیصد سپر ٹیکس کی منظوری دی تھی۔ حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر کچھ صنعتوں کیلئے 10 فیصد اور دوسروں کے لیے 4 فیصد لگایا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے بھی ٹیکس کی منظوری دی تھی لیکن یہ کہا تھا کہ رولز 4 فیصد سے زیادہ ٹیکس کی اجازت نہیں دیتے ۔ جون میں لاہور ہائیکورٹ نے سپر ٹیکس کو درست قرار دیتے ہوئے 10 فیصد سے کم کرکے 4فیصد کردیا تھا۔