کراچی: (ویب ڈیسک) ڈاکٹر ماہا کیس میں میڈیکل بورڈ کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزموں سید وقاص اور جنید خان کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ رپورٹ حیدرآباد کے پولیس سرجن کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے 9 رکنی میڈیکل بورڈ نے تیار کی ہے۔ اس پر تمام ڈاکٹروں کے دستخط موجود ہیں۔ خیال رہے کہ متوفیہ ڈاکٹر ماہا کے والد نے وقاص اور جنید پر زیادتی کے الزامات لگائے تھے۔ اس کے بعد عدالت نے دونوں ملزمان کا ڈی این اے کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان نمونے حاصل کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیکل بورڈ نے ان نمونوں کا ڈاکٹر ماہا کے کپڑوں اور خون کے نمونوں سے موازنہ کرکے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ میڈیکل بورڈ کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق اس کیس کے مرکزی ملزم سید وقاص حسن اور جنید خان کے ڈی این اے متوفیہ ڈاکٹر ماہا علی سے میچ نہیں ہوئے۔ ملزم جنید خان کے وکیل نے اس پیشرفت پر کہا ہے کہ اس سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ دونوں ملزمان پر جنسی زیادتی کے جو الزامات عائد کئے گئے وہ جھوٹے تھے۔ خیال رہے کہ 2020ء میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی تھی۔ متوفیہ کے دوست جنید نے پولیس کو دیے گئے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ ہم دونوں کے درمیان گزشتہ چار سال سے تعلقات تھے، ہم دونوں شادی کرنے والے تھے۔ ملزم جنید نے کہا تھا کہ ڈاکٹر ماہا کو میں روز نجی ہسپتال میں چھوڑنے اور لینے جاتا لیکن جس دن اس نے خود کشی کی، اس دن گھر آنے سے منع کر دیا تھا۔ اس نے بتایا کہ مرحومہ کا اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا۔ وہ گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے شدید ڈپریشن کا شکار تھی۔ یہ بات بھی ذہم میں رہے کہ پولیس نے بھی ڈاکٹر ماہا کی موت کو اپنی تفتیش میں خود کشی ہی قرار دیا ہے۔ تاہم اس میں گھریلو جھگڑوں کی بات نہیں کی گئی بلکہ کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا تھا۔