روسی اپوزیشن لیڈر نے جیل میں قرآن مانگ لیا

روسی اپوزیشن لیڈر نے جیل میں قرآن مانگ لیا

ماسکو(پبلک نیوز)‌روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی نے کہا ہے کہ وہ جیل عہدیداروں کے خلاف قرآن دینے سے انکار پر مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔

غبن کے الزامات میں ڈھائی سال کی سزا کاٹ رہے نوالنی کو فروری میں جرمنی سے روس لوٹنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل انہوں نے جیل میں مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے  بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا تھا جس پر حکام نے انہیں زبردستی کھانا کھلانا کرنے کی دھمکی دی تھی۔

ناوالنی نے کہا کہ وہ جیل حکام کے خلاف قانونی کارروائی کررہے ہیں کیونکہ "وہ مجھے قرآن نہیں دے رہے، ان کاکہنا تھا کہ جب وہ جیل سے باہر تھے تو انہوں نے قرآن کے مطالعے کا ارداہ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا "جب مجھے جیل بھیجا گیا تھا تو میں نے اپنے آپ کو بہتر کرنے کے لیے قرآن کا گہرائی سے مطالعہ کرنے اور اسے سمجھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا ، "کتابیں ہی سب کچھ ہیں، اور اگر مجھے پڑھنے کے حق کے لئے مقدمہ بھی کرنا پڑا تو میں مقدمہ دائر کروں گا۔" انہوں نے لکھا ، "مجھے یہ احساس ہوا کہ ایک عیسائی کی حیثیت سے میری ترقی کے لئے بھی قرآن کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔

ناوالنی کے وکلاء اور اتحادیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں باقاعدہ ہسپتال منتقل کیا جائے۔ جبکہ کریملن نے کہا ہے کہ ناوالنی کسی خاص علاج معالجے کا حقدار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 44 سالہ ناوالنی روسی صدر پوٹن پر سخت تنقید کرتے ہیں،  انہیں رواں سال کے آغاز میں جرمنی سے واپس ماسکو جانے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس سے قبل انہیں اعصابی زہر دیا گیا تھا، جس کے بعد وہ جرمنی میں زیر علاج  تھے۔ ناوالنی کے مطابق انہیں زہر پوٹن کی ایماء پر دیا گیا تھا جبکہ روسی حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ ناوالنی نے اپنی سزا کو بھی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے جبکہ پوٹن انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔