بانی پی ٹی آئی  کون ہوتے بتانے والے کہ فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ ہوگا یا نہیں ، سیکیورٹی ذرائع

بانی پی ٹی آئی  کون ہوتے بتانے والے کہ فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ ہوگا یا نہیں ، سیکیورٹی ذرائع

(ویب ڈیسک ) سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بانی چیئرمین کا اس معاملے میں ٹرائل ہوا تو تسلی رکھیں اوپن ہی ہو گا۔

با خبر سیکیورٹی ذرائع  نے بانی چیئرمین کے آج فیض حمید سے متعلق  اڈیالہ میں ریمارکس پر رد عمل دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ  بانی چیئرمین ہوتا  کون ہے بتانے والا کے فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہوگا یا نہیں۔

سیکیورٹی ذرائع   کا کہنا ہے کہ  اگر بانی چیئرمین کا اس معاملے میں ٹرائل ہوا تو تسلی رکھیں اوپن ہی ہو گا، تاکہ ساری دنیا کو پتا چلے کے بانی چیئرمین کیا کرتا اور کرواتا رہا ہے۔

قبل ازیں   بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں، جنرل فیض اور میرا معاملہ فوج کا انٹرنل مسئلہ نہیں، میں سول سابق وزیراعظم ہوں مجھے ملٹری کورٹ میں لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگیا مجھے کیا فائدہ دے گا کہ اس سے رابطہ رکھوں، جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہیرو نہیں رہا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل (ر) فیض ہے تو مطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے، 9 مئی کو میرے اغوا کا حکم فوج کے نمبر 1 بادشاہ، سپر کنگ نے دیا تھا، 9 مئی کا معاملہ نیشنل سیکورٹی نہیں لوکل ایشو ہے۔

  عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے یہ اوپن ٹرائل نہیں بند کمرے میں فیصلہ کریں گے۔میرے خلاف سارے کیسز collapse ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ جانے والا ہے اب جنرل فیض کا ڈرامہ رچا دیا گیا ہے۔میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض حمید کا اوپن ٹرائل کیا جائے۔ اوراوپن ٹرائل میں میڈیا کو کوریج کی رسائی دی جائے۔

 انہوں نے کہا کہ اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا۔اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور9مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا اوپن ٹرائل کریں۔یہ کون سی جمہوریت میں ہوتا ہے ایک سابق وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اکرم کو اٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا۔یہ سب کچھ کر کے صرف اور صرف چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔یہ سب اتنی تیزی سے اس لیے کیا جا رہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہورہے ہیں۔

Watch Live Public News