مولانا طارق جمیل نے ایم ٹی جے برانڈ کی تصدیق کردی

مولانا طارق جمیل نے ایم ٹی جے برانڈ کی تصدیق کردی

پبلک نیوز: مولانا طارق جمیل مشہور پاکستانی مذہبی اسکالر ہیں جن کی دنیا بھر میں پیروی کی جاتی ہے۔ انہوں نے ایم ٹی جے کے نام سے ملبوسات کا ایک برانڈ شروع کی ہے جس کی انہوں نے تصدیق کردی ہے۔

مولانا طارق جمیل کا اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دعوت کے کام میں لگایا اس بات کو ایک عرصہ گزر چکا ہے، سن2000 میں مجھے خیال آیا کہ کوئی ایسا عربی مدرسہ ہو جس میں تعلیم عربی میں دی جائے جس پر اللہ نے مجھے توفیق دی اور میں نے فیصل آباد میں مدرسۃ الحسنین کے نام سے مدرسہ کی بنیاد رکھی اور اللہ نے اس مدرسے کو قبولیت بخشی اور وہ ایک مدرسہ 10 شاخوں میں تبدیل ہوگیا اور ان تمام مدرسوں میں ہمارے اپنے شاگرد پڑھا رہے ہیں اور دوست احباب کے تعاون سے یہ سارا سلسلہ چل رہا تھا۔

مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کی لہر چلی جس کی وجہ سے میں نے مدارس بند کر دئیے اور آن لائن اسباق شروع کئے پھر مجھے یہ پریشانی ہوئی کہ لوگوں کے کاروبار تو ٹھپ ہوگئے ہیں اور ہمارے مدارس تو لوگوں کے تعاون سے زکوات سے خیرات سے چلتے ہیں تو میں کس منہ سے ان لوگوں سے زکوات مانگوں جبکہ وہ خود انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے مدرسے میں کوئی مستقل چندہ مانگنے کا نظام نہیں تھا اور نا اب ہے صرف می اکیلا اپنے دوستوں کو فون کر کے ان سے تعاون کی اپیل کرتا تھا تو وہ مدد کر دیتے تھے لیکن جب کورونا نے سب کو متاثر کیا تو میں نے سوچا کہ میں اب کسی سے چندہ نہیں مانگوں گا۔

انہوں نے کہا کہ سن 2000 سے میرے زہن میں یہ خیال آتا تھا کہ یہ مدرسے زکوات کے بغیر چلیں اللہ کوئی ایسا نظام بنا دیں کے زکوات نا خرچ ہو، پھر یہ کورونا آیا جس کہ بعد اللہ نے یہ خیال میرے دل میں ڈالا کہ ہم کوئی کاروبار کریں جس کی کمائی کو ہم مدارس میں لگا سکیں جس پر چند دوستوں نے میری مدد کی اور ہم نے میرے نام کا برانڈ ( ایم ٹی جے) کے نام سے لانچ کرنے کی نیت کی ارادہ کیا اور ان تمام دوستوں نے میرے گھر کے کمرے میں آ کے میرے معاہدہ کیا۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میں یہ کوروبار اس لئے نہیں کر رہا کہ میں کوئی پیسہ بناؤں میں نے ساری زندگی ہیسہ نہیں بنایا اور میرا کوئی کاروبار کا زہن نہیں ہے میں ایک زمیندار ہوں اور 1984 میں میں نے ایک بار کپاس کاشت کی تھی جس کے بعد سے میں دین کی تبلیغ میں لگ گیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا اس برانڈ سے یہ ارادہ نہیں ہے کہ میں کوئی کاروبار کروں بلکہ اس کی کمائی ہماری فاؤنڈیشن میں لگاؤں اور بڑے عزائم ہیں آگے بڑھنے کے اس میں لگاؤں اللہ ہمیں توفیق دے کہ اس سے ہم اچھا ہسپتال بناہیں ایک سکول بن چکا ہے جس میں کروڑوں کی انویسمنٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کاروبری نیت سے یہ کام نہیں کیا، کسی کے مقابلے میں یہ کام نہیں کیا صرف اس لئے کیا کہ کم سے کم میرے مدارس اپنے پاؤں ہر کھڑے ہوجائیں اور میرے دنیا سے جانے کہ بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہے اور میں آپ سب سے دعا کی اپیل کرتا ہوں کہ آپ سب دعا فرمائیں کہ اللہ ہمارے اس کام میں برکت فرمائیں اور میری جو نیت ہے یہ مدارس، سکول، فاؤنڈیشن اپنے پاؤ پر کھڑے ہوکر چلیں تاکہ صدقہ جاریہ میرے جانے کہ بعد بھی چلتا رہے اللہ اسے قبول فرمائیں۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔