17 تاریخ کو اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کیا تو کوئی راستہ نہیں روک سکے گا، مولانا فضل الرحمان 

17 تاریخ کو اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کیا تو کوئی راستہ نہیں روک سکے گا، مولانا فضل الرحمان 

(ویب ڈیسک )  جمعیت علماء اسلام   کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 17 تاریخ کو اگر اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کر لیا تو کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے  پشاور میں اسرائیل مخالف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  تاریخ اور فقید المثال اجتماع کا انعقاد کرکے دنیا کو بتایا ہے کہ فلسطین فلسطینوں کا ہے، ہم فلسطینوں کو بتانا چاہتے ہیں ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  50 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ،معصوم بچوں پر بمباری کی جارہی ہے،  فلسطینیوں کی نسل کشی پر برطانیہ ،امریکاسپورٹ کررہے ہیں تو ان کو انسانی حقوق کی بات نہیں کرنی چاہیے ، انسانی حقوق کا قتل عام ہورہا ہے تم انسانی حقوق کے قاتل ہو۔ مودی کو کھل کر کہتا ہے اسرائیل کے ساتھ ہیں ،اپ کھل کر اسرائیل کی مخالفت کیوں نہیں کرتے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر اتحاد المدارس کا اجلاس بلا کر متفقہ لائحہ عمل دیں گے۔  حکومتی اتحادیوں کی رضامندی سے بل پاس ہوا، تحریک انصاف کو بھی بل پر اعتراض نہیں تھا لیکن ایوان صدر سے بل پر دستخط نہیں کیے جارہے، بل پر دستخط نہ کرنا بدنیتی یا دھوکے بازی ہے یا نہیں؟.

ان کا کہنا تھا کہ  ہم پاکستان کے تحفظ اور استحکام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ہے، پارلیمنٹ میں ہم چھوٹی سی پارلیمانی قوت ہیں، ہماری پارلیمانی قوت کو چھوٹا کیا گیا۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ  پہلے 26ویں آئینی ترمیم ہم سے چپھائی گئی، دینی مدارس کے بل کا ڈرافٹ حکومت نے تیار کیا، بل اسمبلی میں آیا تو کچھ قوتوں نے اسے رکوا دیا،  یہ سمجھتے ہوں گے کہ مولوی تھک جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ  کیا آپ اسلام آباد جانے کےلئے تیار ہیں ؟۔ ہم وہ نہیں کہ اسلام آباد سے واپس آجائیں آپ ہمیں آزما چکے ہیں ، بل پر دستخط نہ کرنا دھوکہ ہے فراڈ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ  جب دینی مدارس بل اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہورہا تھا اس وقت تمھیں معاہدے یاد نہیں تھے، آپ جانتے ہیں کہ دینی مدارس میں سرکار کی مداخلت نہیں مانتے، مدارس آزاد حیثیت سے کام کرینگے ، مدارس کا انتظامی ڈھانچہ ، تعلیمی نظام پر آپ نے بات کی ہم نے ملکر حل کیا ،   مدارس کی رجسٹریشن ، وزرات تعلیم سے منسلک ہونگے ماتحت نہیں ہونگے،  آپ نے ڈائریکٹ بنانے کا فیصلہ کیا یہ معاہدے میں کہیں نہیں لکھا ۔

Watch Live Public News