ایک اور ٹوئٹ میں شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف کی شرائط عام آدمی پر اضافی بوجھ ڈالیں گی اور مہنگائی مزید 35 فیصد بڑھے گی۔ انکا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ڈیل سے معاشی نمو رکے گی، بے روزگاری بڑھے گی، غربت بڑھے گی اور برآمدات کم ہوں گی۔ اس سے ہماری ٹیکس وصولی بھی متاثر ہوگی۔ میرا سوال، اگر وہ سنبھال نہیں سکتے تو ہمیں کیوں بدلا؟The Finance Minister has indicated that IMF deal will be agreed in the next couple of days. That means we will see a third budget before end of June, it will not be discussed in the parliament and will be bulldozed.
— Shaukat Tarin (@shaukat_tarin) June 21, 2022
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ دو روز میں آئی ایم ایف ڈیل پر اتفاق ہو جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم جون کے اختتام پر تیسرا بجٹ دیکھیں گے، اس پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہوگی اور اسے بلڈوز کردیا جائے گا۔