ویب ڈیسک :لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکی بموں کے دھماکوں کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چاکلیٹ اور الیکٹرک کاریں بھی اگلا ہتھیار ہوسکتی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی سائبر یونٹ-8200 نے حزب اللہ کے خلاف سائبر حملے کیے ۔ ان دھماکوں کے بعد لبنان میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اس واقعے کے بعد دنیا بھر میں نت نئے ویڈیوز سامنے آرہے ہیں۔ مبینہ طور پر روس کے فوجی کا ایک ویڈیو اس وقت وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ چاکلیٹ بم کا ڈیمو دیتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔
فوجی اکثر میدان جنگ میں چاکلیٹ کھانا پسند کرتے ہیں۔ ایک روسی فوجی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا، جس میں وہ سلسلہ وار طریقہ سے دکھا رہا ہے کہ کس طرح چاکلیٹ کو چاکلیٹ بم کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو میں وہ دکھا رہا ہے کہ ایک چھوٹے سے آئی ای ڈی بم کو چاکلیٹ کے بیچ میں رکھ کر پیک کیا جا سکتا ہے اور پھر جیسے ہی اسے کھانے والا شخص اسے اپنے دانتوں تلے دبائے گا تو دباؤ کی وجہ سے آئی ای ڈی ایکٹیو ہو جائے گا اور پھٹ جائے گا اوراس کا منہ اڑ جائے گا ۔
ماہرین نے الیکٹرک کاروں کے صارفین کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ مصر کے ایک تزویراتی ماہر بریگیڈئر جنرل سمیر نے خبردار کیا ہے کہ تنازعات اور سیاسی قتل و غارت گری کے میدان میں "سمارٹ الیکٹرک کاریں" بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ چلتا پھرتا ٹائم بم ہیں۔
"سمارٹ" الیکٹرک کاروں کو سیٹلائٹ یا انٹرنیٹ کے ذریعے ہیک کرنا آسان ہے۔ انہیں بیٹری پر لوڈ بڑھانے اور اس کے درجہ حرارت کو تیز کرنے کے احکامات دیے جا سکتے ہیں جس سے وہ فوری طور پر پھٹ سکتی ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل سمیر راغب نے مزید کہا کہ الیکٹرک کار کی بیٹریاں "لیتھیم" سے بنی ہوتی ہیں بالکل اسی طرح جیسے دھماکہ خیز پیجرز کی بیٹریاں ہیں۔ کاروں کی بیٹریاں حجم میں بڑی اور زیادہ مہلک ہوتی ہیں اور انہیں دھماکہ کرنے کے لیے پہلے سے بوبی ٹریپ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
صرف انہیں مختلف تکنیکی مواصلاتی آلات کے ذریعے دور سے کنٹرول کرنے سے ہی ان کی بیٹری پھٹ سکتی ہے۔ دھماکے کی شدت سے گاڑی کے اندر موجود ہر شخص، یا اس کے آس پاس موجود افراد بشمول راہگیروں اور کاروں، یا یہاں تک کہ ایک ملحقہ عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔