ویب ڈیسک : اسرائیلی فوج کا لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ٹارگٹ حملہ۔ حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں سمیت رضوان فورس کےچیف ابراہیم عقیل 13 کمانڈرز سمیت شہید ۔ اسرائیل کا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے جس میں 40 سے زائد افراد شہید اور 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ اب ایک نئی سمت میں بڑھ چکی ہے جہاں تشدد کا مرکز غزہ سے لبنان منتقل ہو گیا ہے۔حزب اللہ نے اپنے اہم اور سینئر کمانڈر اور الرضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل عُرف باسم الحاج عبدالقادر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں الرضوان فورس کے متعدد دیگر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی "ایف 35" لڑاکا طیارے نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق عقیل کے ہمراہ حزب اللہ کے تقریبا 10 سینئر لیڈر ہلاک ہوئے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ axios نے بتایا ہے کہ حملے میں حزب اللہ کی الرضوان فورس کی پوری قیادت (20 کمانڈروں) کو ختم کر دیا گیا۔ ابراہیم عقیل کو فؤاد شکر کے بعد حزب اللہ کا دوسرا اہم عسکری اہل کار شمار کیا جاتا ہے جو واشنگٹن کو مطلوب تھا۔ فؤاد شکر 30 جولائی کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔
۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ابراہیم عقیل اور رضوان فورس کے رہنما ایک زیر زمین سرنگ میں تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ وہ اسرائیل سے منسوب ریڈیو کمیونیکیشن ڈیوائس کے دھماکوں میں مارے گئے۔بدھ کے روز حزب اللہ کے مقتولین میں " رضوان فورس" کا فیلڈ کمانڈر علی جعفر معتوق اور جماعت کے پانچ ارکان بھی شامل تھے۔
سر پر7 ملین ڈالر انعام والا ابراہیم عقیل کون تھا؟
امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کے ممتاز رہنما ابراہیم عقیل کی شناخت، اس کے ٹھکانے، یا اس کی گرفتاری تک پہنچانے والی معلومات فراہم کرے گا۔ 7 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی تھی۔ 1980 کی دہائی میں عقیل اسلامک جہاد موومنٹ کا ایک اہم رکن تھا۔ حزب اللہ کے دہشت گرد سیل جس نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ابراہیم عقیل جسے تحسین بھی کہا جاتا ہے پارٹی کی اعلیٰ ترین فوجی کونسل یعنی جہاد کونسل کے رکن تھے۔
1980 کی دہائی میں ابراہیم عقیل اسلامی جہاد تحریک کے ایک اہم رکن تھے۔ اس گروپ نے اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 63 افراد ہلاک ہوئے۔ تھے۔ گروپ نے اکتوبر 1983 میں امریکی میرین بیرکوں پر بمباری کی تھی اور اس میں 241 امریکی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
1980 کی دہائی میں عقیل نے لبنان میں امریکی اور جرمن باشندوں کو یرغمال بنانے اور وہاں رکھنے کے آپریشن کا بھی انتظام کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 10 ستمبر 2019 کو عقیل کو بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا۔
ابراہیم عقیل کا تعلق جنوبی لبنان کے ایک قدامت پسند شیعہ ماحول سے ہے۔ وہ ان شخصیات میں سے ایک ہیں جو 1980 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ ملیشیا کی کارروائیوں سے وابستہ رہے ہیں۔
ابراہیم عقیل کی شخصیت میں ابہام اور رازداری کی خصوصیت تھی کیونکہ وہ میڈیا کی روشنی سے ہٹ کر پردے کے پیچھے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 8 اکتوبر 1997 کو امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 219 کے تحت حزب اللہ کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
محکمہ خزانہ نے 31 اکتوبر 2001 کو حزب اللہ کو خصوصی طور پر نامزد بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا۔
الحاج رضوان فورس
2006 میں لبنان میں اسرائیلی جنگ کے بعد "رضوان فورسز" کا ظہور ہوا۔ انہیں الحاج "رضوان فورسز" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور انہیں حزب اللہ کی "ایلیٹ فورسز" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ 2008 میں فورسز کے بانی عماد مغنیہ کے قتل کے بعد حزب اللہ نے ابراہیم رضوان کا نام دیا تھا۔ " رضوان فورس" نے عوامی فوجی مشقوں میں حصہ لیا جو مئی 2023 میں اسرائیل میں دراندازی کی کارروائیوں کی نقل کرتے ہوئے کی گئی تھیں۔
حزب اللہ کے شہدا کے نام
حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے جن کمانڈروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ان کے نام یہ ہیں :
1. ابراہيم عقيل
2. احمد وہبی
3. محمود یاسین
4. سامر حلاوی
5. حسن ماضی
6. محمد رضا
7. محمد العطار
8. احمد دیب
9. عبداللہ حجازی
10. عارف الرز
11. حسن حسین
12. عباس مسلمانی
13. حسین حدرج