ویب ڈیسک : اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سبکدوش ہونے والے سربراہ میجر جنرل اہارون ہالیوا نے اسرائیل کو حماس کے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے سے بچانے میں ناکامی پر بدھ کے روز اسرائیلی عوام سے اپنے اور اپنے ادارے کے لیے ’ معافی‘ کی درخواست کی۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اس حوالے سے معافی کی عوامی اپیل کرنے والے پہلے اعلیٰ عہدے دار ہالیوا نے اپنے منصب سے سبکدوشی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنے حلف کے تقدس کو برقرار نہ رکھ سکے۔''
اہارون ہالیوا نے کہا کہ سات اکتوبر، جب غزہ کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیلی آبادیوں، فوجی اڈوں اور ایک میوزک فیسٹیول پر دھاوا بولا، ''ایک تلخ اور سیاہ دن تھا، جو میرے دل، ضمیر اور کندھوں پر مسلسل بوجھ بنا ہوا ہے۔‘‘
میجر جنرل اہارون ہالیوا کے الفاظ میں، ''صرف ایک معذرت کافی نہیں ہو گی۔ میں ان لوگوں کے زخم مندمل نہیں کر سکتا، جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھودیا، جنہوں نے بھاری قیمت ادا کی۔ لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔۔۔ میں اپنی طرف سے اور پورے انٹیلیجنس ونگ کی طرف سے معافی کی درخواست کرتا ہوں۔‘‘
میجر جنرل ہالیوا نے اس تقریب سے اپنے خطاب میں مزید کہا، '' انٹیلیجنس کی ناکامی میری غلطی تھی۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس سلسلے میں ''قومی سطح پر تحقیقات کرائی جائیں۔ تاکہ گہرائی میں جا کر سمجھا جا سکے کہ ہم ناکام کیوں ہوئے۔‘‘
میجر جنرل اہارون ہالیوا 38 سال تک اسرائیلی فوج کا حصہ رہے اور ان کی حیثیت فوج میں 'بڑوں‘ کی تھی۔ اپنی کوتاہی کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے اپریل میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہم اس خوفناک حملے کو روکنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔‘‘ وہ اپنی ناکامی تسلیم کرنے والے سینیئر ترین اسرائیلی فوجی افسروں میں سے ایک ہیں۔
اسرائیلی تاریخ میں سات اکتوبر کا حماس کا حملہ بد ترین تھا۔ جس نے اسرائیل اور اس کے سکیورٹی سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیل کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 250 کے قریب اسرائیلیوں کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے ایک سو سے زیادہ ابھی تک القسام بریگیڈز کی قید میں ہیں اور مبینہ طور پر غزہ میں ہی موجود ہیں۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی ہلیوی اور انٹیلیجنس ادارے شین بیت کے سربراہ رونن بار دونوں نے بھی اپنی ناکامیوں کا اعتراف کیا تھا مگر جنگ کے دوران انہیں گھر نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
گوکہ اسرائیل کی فوجی قیادت نے اپنی غلطی اور ناکامی تسلیم کر لی مگر سیاسی قیادت اور حکومت کے اعلی ترین عہدے داروں نے کبھی ایسا نہیں کیا بلکہ وہ ساری ذمہ داری فوجی قیادت پر ہی ڈالتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی حکومت یا ملکی سکیورٹی فورسز کی اس بے مثال حملے کو روکنے میں ناکامی پر کبھی باضابطہ طور پر معافی نہیں مانگی، جو کہ سن 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد سے آج تک کا مہلک ترین حملہ تھا۔