کراچی یونیورسٹی خود کش حملہ، سہولت کار کا خاکہ سامنے آ گیا

کراچی یونیورسٹی خود کش حملہ، سہولت کار کا خاکہ سامنے آ گیا
کراچی یونیورسٹی میں خود کش حملے کی انوسٹی گیشن میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اس دہشتگرد حملے میں ملوث مرکزی سہولت کار کا خاکہ تیار کر لیا گیا ہے۔ اس اہم خاکے کو عینی شاہدین اور مختلف علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ کراچی یونیورسٹی میں 26 اپریل 2022ء کو ہونیوالے خود کش حملے میں 3 چینی اساتذہ سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ دھماکہ ایک خاتون خود کش بمبار نے کیا تھا۔ اس دہشت گرد خاتون کا نام شاری بلوچ تھا جو کہ کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے مجید بریگیڈ کی اہم رکن تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی انتھک محنت سے جس دہشتگرد سہولت کار کا خاکہ تیار کیا گیا ہے اس نے کراچی یونیورسٹی میں خود کش حملے کیلئے بارودی مواد سے بھرا ہوا بیگ تیار کرکے شاری بلوچ کو دیا تھا۔ پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اس سہولت کا نام زیب ہے جو ملزم ہیبتان کے خاندان کیساتھ کراچی کے علاقے دہلی کالونی میں رہتا تھا۔ تحقیقات میں اہم باتیں سامنے آئی ہیں کہ یہ دہشتگرد کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ کے دہشت گردوں کو بم دھماکوں کی تربیت فراہم کرتا ہے۔ انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حکام نے اہم پیش رفت بارے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد زیب کی عمر لگ بھگ 26 سال جبکہ اس کا قد پانچ فٹ 7 انچ تک ہے۔ سی ٹی ڈی جانب نے کچھ عرصہ قبل ایک دہشت گرد داد بخش کو گرفتار کیا تھا۔ اس نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ اسے زین نے ہی تربیت دی تھی۔ خیال رہے کہ داد بخش عرف شعیب کو 2020ء میں افغانستان میں دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں انتہا پسندی کیلئے تیار کیا گیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔