عمران خان سے ملاقات،سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اور آر پی او راولپنڈی کی عدالت سےغیرمشروط معافی

عمران خان سے ملاقات،سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اور آر پی او راولپنڈی کی عدالت سےغیرمشروط معافی
کیپشن: عمران خان سے ملاقات،سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اور آر پی او راولپنڈی کی عدالت سےغیرمشروط معافی

ویب ڈیسک: عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی نے غیرمشروط معافی مانگ لی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے غیر مشروط معافی  منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ  کیا ہے۔

 تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ عدالتی حکم سے متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیاتھا، ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان کے بیان حلفی کے مطابق 2بجے وہ اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تھے ،4بجے تک وہ موجود رہے۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہاکہ وہ گیٹ پر موجود نہیں تھے میں نے اپنے بیان حلفی میں بھی ذکر کیاہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچے بچے کو معلوم تھا کورٹ نے آرڈر کیا تھاآپ کہہ رہے ہیں ہمیں یہ آرڈر معلوم ہی نہیں۔مجھے میسج آ رہے تھے یہ آپ نے کیا آرڈر کردیا ہے، چلیں اس کو چھوڑیں۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ ساری صورتحال آگے چل کر کلیئر ہو جائےگی۔

 سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہاکہ 2 دن پہلے میں نے ان کو میسج بھی کیا ملاقات کیلئےلیکن وہ نہیں آئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ مستقل بنیادوں پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،کھڑے کھڑے اس طرح لوگوں کو پکڑ رہے ہیں، آپ اپنی ساکھ کھو رہےہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ عدالت ایک آخری موقع دے دے،میں نے جیل سپرنٹنڈنٹ کواس وقت کال کی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجھے پتہ ہے آپ نے جان بوجھ کے نہیں کیا آپ سے کروایا گیا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ یا پھر یہ نام بتا دیں ان کو کس نے آرڈر کیا تھا ہم ان کو نوٹس کر دیں گے۔

شعیب شاہین  نے کہا کہ  ہم گیٹ کے اندر موجود تھے اس کی ویڈیوز موجود ہیں،اپوزیشن لیڈر کو گھسیٹتے ہوئے لیکر جاتے ہیں،کوئی اور بندے نہیں تھے وہ صرف 5 بندے ہی موجود تھے،عدالتی احکامات کے باوجود چار چار گھنٹے مجھے اڈیالہ جیل کے گیٹ پر بیٹھایا جاتا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ شعیب صاحب غصہ ان پر نکال رہے ہیں غصہ کسی اور پر نکالیں،بادی النظر میں دانستہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی،ریجنل پولیس افسر راولپنڈی اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بتا دیں کہ آپکو پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات روکنے کا کس نے کہا تھا، آپ بتادیں تو کارروائی آپکے نہیں بلکہ اُن کے خلاف کروں گا ورنہ مجھے آپکے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔آپ کو آخری بار موقع دیا جارہا ہے۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی غیرمشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ  کیا ہے۔

Watch Live Public News