جیل میں قرآن مانگنے والے روسی سیاستدان نے بھوک ہڑتال ختم کر دی

جیل میں قرآن مانگنے والے روسی سیاستدان نے بھوک ہڑتال ختم کر دی

پیوٹن کے ناقد و اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی نے 24 دن بعد جیل میں بھوک ہڑتال ختم کر دی۔

روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کا کہنا تھا کہ وہ طبی امداد ملنے کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ ان کے ڈاکٹروں کی طرف سے متنبہ کیا گیا تھا کہ بھوک ہڑتال کو جاری رکھنے سے ان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ 44 سالہ سیاستدان کورواں سال کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ 2 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے 31 مارچ کو بھوک ہڑتال کا آغاز جیل حکام کی جانب سے ڈاکٹروں کی سہولت ملنے سے انکار پر کیا تھا۔

معاملے پر روسی حکام کا کہنا تھا کہ ناوالنی کو طبی مدد مل رہی ہے ، لیکن ناوالنی نے کہا تھا کہ ان کا مؤثر طریقے سے کوئی علاج نہیں ہوا۔ الیکسی ناوالنی نے جیل عہدیداروں کے خلاف مطالعے کے لیے قرآن دینے سے انکار پر مقدمہ دائر کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ 44 سالہ ناوالنی روسی صدر پوٹن پر سخت تنقید کرتے ہیں، انہیں رواں سال کے آغاز میں جرمنی سے واپس ماسکو جانے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس سے قبل انہیں اعصابی زہر دیا گیا تھا، جس کے بعد وہ جرمنی میں زیر علاج تھے۔ناوالنی کے مطابق انہیں زہر پوٹن کی ایماء پر دیا گیا تھا جبکہ روسی حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ ناوالنی نے اپنی سزا کو بھی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے جبکہ پوٹن انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔