ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا. کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ،سیاسی جلسے میں باقاعدہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا نام لیا گیا. معاملے پر عدالت کا کہنا تھا کہ جس کیس میں ریمارکس دیئے گئے اس کیس کا کیا بنا ؟جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے ساتھ میڈیا کے توسط سے اس طرح کی باتیں کی جاتی ہے ؟ ان لوگوں کو لگ رہا ہے کہ انکا کوئی کچھ نہیں کرسکتا ؟ سوشل میڈیا پر ابھی بھی لوگ اپنے غصے کا اظہار کررہے ہونگے، آپکی حکومت ہے تو اس قسم کے اقدامات کی روک تھام کیوں نہیں کرتے ؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا اس قسم کے معاملات صرف اسلام آباد کی حد تک نہیں ہے، سول بیوروکریسی، آئی جی کو بھی دھمکی دی گئی یا پولیس نے کام نہیں کرنا؟ اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں تو ملک کیسے چلے گا ؟ کچھ مخصوص لوگوں نے ریاست کو اپاہج بنا دیا. جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا قانون کے مطابق اس کیس میں شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے،اس قسم کے بیانات کے اثرات کو دیکھنا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا. واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دی گئی دھمکیوں کا نوٹس لیا گیا تھا۔ تمام ججز نے مشاورت کے بعد عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔