لاہور: پنجاب اسمبلی میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے اقدامات کے خلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس جاری ہے، ایوان میں گورنر پنجاب کے اقدامات پر حکومت اور اپوزیشن اراکین آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ پنجاب اسمبلی میں شدید شور شرابے کے دوران گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے اقدامات کے خلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ ایوان میں قرار داد پیش ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے ہنگامی آرائی کی گئی۔ گورنر پنجاب کے خلاف قرار داد پیش ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرگئی ۔ میاں اسلم اقبال نے ایوان میں گورنر پنجاب کے غیر آئینی اقدامات پر قرارداد پیش کی.قرار کا متن ہے کہ پنجاب اسمبلی کاایوان قواعد و ضوابط کےٗتحت منظور کرتا ہے کہ دستور کے تحت اقتدار اعلی خدائے بزرگ برتر اور اختیارات عوام کے پاس ہے، امپورٹڈ حکومت پنجاب پر یلغار کئے ہوئے ہے پنجاب اس یلغار کا نشانہ بن رہاہے. قرار داد میںکہا گیا ہے کہ اکثریتی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی جس کی مذمت کرتے ہیں، ضمیر فروشی سے حکومت کو غیر مستحکم کرکے ایوان کے خلاف غیر جمہوری یلغار کا سلسلہ جاری ہے، گورنر نے بائیس دسمبر کو وزیراعلی اور کابینہ کے خلاف اختیارات سے تجاوز کیا اور ایوان کا استحقاق مجروع کیا، صدر مملکت سے اس شرمناک اقدام کا نوٹس لینے کی گزارش ہے اور فوری طورپر گورنر کو منصب سے معزول کرنے کااہتمام کریں، پرویز الہی پر ایوان اعتماد کااظہار کرتا ہے سپیکر کی رولنگ کی توثیق کرتا ہے. خیال رہے کہ گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔اس حوالے سے نوٹیفکیشن میں جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ نے مقررہ دن اور وقت پر اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا تھا ۔ یقین ہے وزیراعلیٰ کو اراکین اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے ۔اس نوٹیفکیشن کے بعد پنجاب کابینہ ختم ہوگئی ہے ،تاہم نئے وزیراعلیٰ کے آنے تک پرویز الہیٰ بطور وزیراعلیٰ کام کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب چیف سیکرٹری عبداللّٰہ سنبل نے گورنر پنجاب کے احکامات پر عملدر آمد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا اور کہا کہ پرویز الہٰی کو بطور وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کو فارغ کر دیا ہے اور پنجاب کابینہ تحلیل کی جا چکی ہے ۔