’تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کے پاس نمبرز گیم پوری‘

’تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کے پاس نمبرز گیم پوری‘
اسلام آباد: حکومت گرانے کا مشن، ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر بڑی بیٹھک، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ اہم فیصلے متوقع ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے اپنے ممبران قومی اسمبلی سے دستخط کرائے. ذرائع کےمطابق اپوزیشن جماعتوں نے 24 حکومتی ممبران کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے 6،6 اور جے یو آئی نے 2 ممبران کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔ ذرائع کا کہناہےکہ اپوزیشن قیادت اپنے 86 ممبران قومی اسمبلی سے دستخط شدہ تحریک تیار کررہی ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس اپنے 162 ممبران موجود ہیں اس لیے اپوزیشن کو مزید 10 ووٹو ں کی ضرورت ہے۔ بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے نمبرز گیم پر اطمینان کا اظہار کر دیا۔ نمبرز گیم پوری ہوگئی، تاریخ کا فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قائدین کی ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم فیصلے کر لئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تجویز دی ہے کہ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے پہلے عدم اعتماد نہ لائی جائے، بلکہ 8 مارچ کو لانگ مارچ کے اختتامی جلسے کے بعد عدم اعتماد لائی جائے، لانگ مارچ میں حکومت کے خلاف عوامی جذبات واضح پیغام ہوگا۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم سے متعلق اپوزیشن کا اہم اجلاس جلد اسلام آباد میں ہوگا۔ دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے ملاقات کے دوران شہبازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہیے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔ دوسری جانب آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے براہ راست پہلے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مشورہ دے دیا۔ شرکا کی زیادہ تر تعداد نے پہلے مرکز میں عدم اعتماد کا مشورے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ ملاقات کے علاوہ آصف زرداری، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی الگ ملاقات کا بھی ایک دور ہوا، 20 منٹ جاری رہنے والی الگ ملاقات میں تینوں رہنماؤں نے سیاسی رابطوں میں پیش رفت پر مشاورت کی۔ بلاول ہاؤس میں پی پی پی اور جے یو آئی قیادت کے ملاقاتوں کے الگ الگ دور بھی ہوئے۔ شرکاء نے اجلاس میں مشورہ دیا کہ حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی، نمبر ون کو ہدف بنایا جائے، باقی خود ہی گر جائیں گے، اتحادیوں سے بات چیت جاری رہے گی، نمبرز گیم اتحادیوں کے بغیر بھی پورا ہوگا۔ اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اب وقت کم ہے، براہ راست عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، بزدار یا اسد قیصر کو بعد میں دیکھا جائے گا، اب اگر پہلے کسی اسپیکر یا وزیراعلی کو فوکس کیا تو وزیراعظم کو وقت مل جائے گا۔

Watch Live Public News