بارکھان واقعہ، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 مغوی بازیاب

بارکھان واقعہ، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 مغوی بازیاب
کوئٹہ :بلوچستان کے علاقے بارکھان سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری کے خاندان کےچھ افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ، بازیاب ہونے والوں میں ان کی بیوی گراں ناز، بیٹی فرزانہ ، بیٹے عمران ، عبدالمجید ، غفار اور ستار شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بارکھان سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری کے خاندان کے 6 افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ، بازیاب ہونے والوں میں خان محمد کی بیوی، بیٹی اور 4 بیٹے شامل ہیں۔ لیویز فورس کی کارروائیوں میں 45 سالہ گراں ناز، 18 سالہ فرزانہ اور 12 سالہ عمران کو سبی رینج کوہلو کے پہاڑی علاقے سے بازیاب کیا گیا ہے ، 19 سالہ عبدالمجید کو دکی، 15 سالہ غفار اور 11 سالہ ستار کو ڈیرہ بگٹی بارڈر ایریا بارکھان سے بازیاب کرایا گیا ہے ۔ لیویز ذرائع کے مطابق اہل خانہ کے تمام 6 افراد سرکار کی حفاظتی تحویل میں ہیں۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ گراں ناز اور ان کے بچوں کو میڈیا کے سامنے لاکر تفصیلات دی جائیں گی۔ بارکھان میں کنویں سے ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکملہو گیا ہے اور پولیس سرجن ڈاکٹرعائشہ فیض کا کہنا ہے کہ لاشوں میں سے ایک لڑکی کی لاش ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے، مقتولہ کو جنسی زیادتی اور تشدد کے بعد سر پر 3 گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے اور شناخت چھپانے کے لیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عائشہ فیض کا مزید کہنا تھا کہ قتل کی گئی لڑکی گراں ناز کی بیٹی بھی ہوسکتی ہے جب کہ دیگر دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کرلیا گیا ہے ، دونوں نوجوانوں کو تشدد کے بعدہی قتل کیا گیا ہے ۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں خاتون گراں ناز نے ایک ویڈیو میں قرآن اٹھا کر صوبائی وزیر سردار کھیتران پر اسے اور اس کے بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام عائدکیا تھا۔ بعد ازاں بلوچستان کے علاقے بارکھان کے کنویں سےبھی ایک خاتون اوردو لڑکوں کی لاشیں ملی تھیں کہ جن کے متعلق گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کنویں سے ملنے والی لاش اس کی بیوی کی ہے البتہ لاش کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ لاش خاتوں گراں ناز کی نہیں تھی بلکہ ایک اور لڑکی کی ہے ، جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے اور مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد بھی کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب گرفتار کیے جانے سے قبل ہی سردار عبدالرحمان کھیتران نے خود پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی تاہم اس دوران ان کے گھر سے گراں ناز مری کے بچوں کی مبینہ تصاویر بھی سامنے آئی تھیں ۔ بارکھان واقعے کے خلاف کوئٹہ میں مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی دھرنا جاری ہے جس میں خاتون گراں ناز کا شوہر خان محمد مری بھی دھرنے میں شرکت کے لیے پہنچ گیا ہے ۔ خان محمد مری کے مطابق بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے، اطلاع ہےکہ لیویز نے میری فیملی کو برآمد کرایا ہے، لڑکی کی لاش کا چہرہ قابل شناخت نہیں تھا، وہ بھی کسی کی بہن بیٹی تو تھی ہی ۔ خان محمد مری نے مزید کہا کہ سردار عبدالرحمان کھیتران اس واقعےکے پیچھے ہے، میرے بچے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں تھے، میں سردارعبد الرحمان کھیتران کا ملازم تھا، وہ ایک جھوٹے کیس میں اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف گواہی دلوانا چاہتا تھا ۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔