ویب ڈیسک: پنجاب اسمبلی کے باہر سیکیورٹی کے کڑے انتظامات، میاں اسلم اقبال سمیت اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کےلئے پولیس اہلکاروں کو خصوصی ہدایات
پنجاب اسمبلی کے گیٹ نمبر ون سے صحافیوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں۔
صحافیوں کو معمول کے برعکس گیٹ نمبر دو سے گذرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے مال روڈ پر واقع گیٹ نمبر ایک سے صرف ارکان صوبائی اسمبلی کو گذرنے کی اجازت ہے جبکہ ارکان اسمبلی کی گاڑیوں کی سخت چیکنگ اور انکی شناخت بھی چیک کی جارہی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی آپریشن سید علی ناصر رضوی کا کچھ دیر قبل پنجاب اسمبلی کا دورہ ، سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
پنجاب اسمبلی کے اطراف میں اور چاروں گیٹس پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ اینٹی رائٹس فورس کے اہلکار اورجیل وین بھی موقع پر موجود ہیں۔
اسمبلی کے اطراف میں بھی ناکے لگائے گئے ہیں اور پنجاب اسمبلی کے اطراف میں 500سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے ہیں
ذرائع کے مطابق PTI کے حمایت یافتہ ارکان صوبائی اسمبلی کی گرفتاریوں کےلئے پولیس کو خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے اور انکی فہرستیں تمام گیٹس اور ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کے پاس موجود ہیں جنکواسمبلی پہنچنے سے پہلے انکی گرفتاریوں کو ہرصورت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
قصور سے تعلق رکھنے والے ایک رکن صوبائی اسمبلی کو روکنے ،اسکی گاڑی کی تلاشی لینے اور اسکی شناخت کی تصدیق کےلئے پولیس کے رویے پر مذکورہ رکن صوبائی اسمبلی کا منتخب نمائندوں کے ساتھ اس طرح کے سلوک اور رویے پراحتجاج کیا
یادرہے میاں اسلم اقبال کو پشاور ہائیکورٹ سے متعلقہ عدالت عام تک پہنچنے کےلئے راہداری ضمانت دی گئی ہے تاہم پنجاب پولیس انکی گرفتاری کیلئے پشاور پہنچی تو پشاور پولیس کیے تعاون سے انکار اور میاں اسلم اقبال کے سپیکر ہاؤس میں پناہ لینے پر پنجاب پولیس کی ٹیم کو ناکام واپس لوٹنا پڑا۔