تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کو کہاں رکھا گیا تھا؟ اس بارے میں خاتون رہنما خود ہی سچ سامنے لے آئی ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ہفتے کو ڈاکٹر شیریں مزاری کو حراست میں لئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو اس معاملے پر جوڈیشل انکوائری کروانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب شیریں مزاری نے اپنی گرفتاری کی روداد سناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو گرفتار کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر لاہور موٹر وے کی جانب لے جایا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں وہاں سے گاڑی موڑی گئی اور مجھے لگ بھگ چار گھنٹوں تک پولیس لائن میں رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں منزہ حسن کی رہائش گاہ جانے کیلئے گھر سے نکلی تو راستے میں ہی مجھے اسلام آباد پولیس کی خواتین اہلکاروں نے گاڑی سے گھسیٹ کر نکالا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر خاتون پولیس اہلکاروں نے مجھ پر تشدد کیا لیکن میں نے موقع پر ہی ان سے حساب چکتا کر دیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا یہ لوگ مجھے لاپتہ کرنا چاہتے تھے۔ ان کا مقصد مجھے جبری طور پر گمشدہ کرنا تھا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنی رہائی پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پہلے رات کو عدالتیں کھلنے پر ہمیں شدید تحفظات تھے لیکن اب یہ اقدام نظیر بن گیا ہے۔