فلسطینی ریاست کا قیام یکطرفہ تسلیم کرنے سے نہیں مذاکرات سے ممکن بنایا جائے، امریکا

spokesperson white house
کیپشن: spokesperson white house
سورس: google

ویب ڈیسک : امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہئے۔ یہ بات وائٹ ہاؤس نے آئرلینڈ، اسپین اور ناروے کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہی کہ وہ اس ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔

تین یورپی ممالک آئرلینڈ، سپین اور ناروے کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ہر ملک اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے لیکن  صدر جو بائیڈن کے خیال میں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات بہترین طریقہ ہے۔ 

جیک سولیوان نے کہا ’صدر بائیڈن کے خیال میں دو ریاستی حل جو اسرائیل کی سکیورٹی اور مستقبل میں فلسطینی عوام کے وقار اور سلامتی کا ضامن ہو، خطے میں سب کے لیے طویل مدتی سلامتی اور استحکام کا بہترین طریقہ ہے۔‘
’صدر بائیڈن اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ دو ریاستی حل کو فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ممکن بنایا جائے نہ کہ یکطرفہ طور پر تسلیم کر کے۔‘
جیک سولیوان سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ تین یورپی ممالک کے بعد دیگر بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں، ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اپنی پوزیشن کے حوالے شراکت داروں کو آگاہ کرتا رہے گا، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘
بدھ کو یورپی ممالک ناروے، آئر لینڈ اور سپین کے رہنماؤں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ناروے کے وزیراعظم یوناس گاہر نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو ’تسلیم کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔‘

Watch Live Public News