'سی پیک منصوبوں کی رفتار تیز ہونے سے معاشی و معاشرتی ترقی میں بہتری آئے گی'
07:50 PM, 23 Oct, 2023
اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ دورہ چین میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات انتہائی مثبت رہی، سی پیک منصوبوں کی رفتار تیز ہونے سے معاشی و معاشرتی ترقی میں بہتری آئے گی۔ نگراں وفاقی وزراء جلیل عباس جیلانی، مرتضیٰ سولنگی، سرفراز بگٹی، گوہر اعجاز، فواد حسن فواد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کا اہم دورہ کیا جس میں اہم پیشرفت ہوئی، چین کی حکومت، عوام، میڈیا اور تھنک ٹینکس کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا، چین کے ساتھ ہماری ہر موسم میں آزمودہ تزویراتی دوستی ہے، اس فریم ورک میں رہتے ہوئے مفید اور تعمیری بات چیت ہوئی، پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو چین کے ساتھ تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان اور چین کی دوستی میں اخلاص کی وجہ سے غیر یقینی کا کوئی عنصر آتا بھی ہے تو وہ حل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی فورم میں چینی صدر نے عالمی درپیش چیلنجوں کا حل اپنے 8 نکاتی ایجنڈے میں دیا، یہ پورے اس خطے اور دنیا کیلئے مفید ہے، اس سے زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے رابطوں میں قربت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے اور معاشی و سماجی طور پر مستفید ہونے اور بہتر طرز زندگی کا منصوبہ ہے۔ بی آر آئی میں پاکستان کیلئے بہت مواقع ہیں، پاکستان کی جانب سے منصوبہ بندی، کوآرڈینیشن اور تعاون کے تین نکات ہم وہاں سے لے کر آئے ہیں، دورے کے دوران چینی اور روسی صدور سمیت اہم رہنماؤں کے ساتھ تعمیری ملاقاتیں ہوئیں، چینی کمپنیوں اور کاروباری لوگوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، توقع ہے کہ بی آر آئی کے دوسرے مرحلے میں یہ کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری میں حصہ لیں گی۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس موقع پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے تنازعہ کے حل کی حمایت کی گئی، چین کے حوالے سے پاکستان کے دوستی کے عزم کا ہم نے اعادہ کیا، دورے کے دوران کابینہ کے تمام اراکین نے اپنے اپنے شعبہ جات میں تعاون کیلئے ملاقاتیں کیں۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو روسی صدر سمیت دیگر اہم رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں اٹھایا، کینیا کے صدر کے ساتھ صحافی ارشد شریف کے کیس کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارا سب سے قریبی دوست ہے لیکن بدقسمتی سے ہم چینی زبان سے ناآشنا ہیں، اس حوالے سے ریاستی میڈیا اقدامات اٹھائے، ارومچی دنیا کے جدید اور ترقی یافتہ شہروں میں شامل ہے، چین کے ساتھ الیکٹرانک و ڈیجیٹل میڈیا، فلم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، ان سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ دورے کے دوران مختلف شعبوں میں 20 سے زائد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے جو ہمارے لئے حوصلہ افزاء ہے، چین سے ہونے والے معاہدوں یا کام کے فالو اپ کیلئے وزیراعظم ہاؤس میں سیل قائم کیا جا رہا ہے۔ روسی صدر سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روسی صدر سے ملاقات گرمجوش اور اچھے ماحول میں ہوئی، ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملا، روس اس خطے کا اہم ملک ہے، ہمیں اس کا ادراک ہے، اس پورے خطے کو ایک دوسرے کے ساتھ مزید جڑنا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے، افغان شہری اگر پاکستان کے راستے امریکہ سمیت کسی ملک جانا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے، ہم غیر قانونی افغانوں کو وطن واپس بھیجنا چاہتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان نان نیٹو اتحادی تھا جس نے بڑی جانی و مالی قربانیاں دی ہیں، ہم غیر قانونی طور پر کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم افغانیوں کے انخلاء کیلئے کوشاں ہیں تاکہ وہ اپنے ملک واپس جا کر سفری دستاویزات لے کر پاکستان آئیں تاکہ ان کی نقل و حرکت قانونی ہو، عرصہ دراز سے پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغانوں کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے۔ عام انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی گہما گہمی شروع ہو چکی ہے، توقع ہے کہ جلد انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جائے گا، نادرا کی جانب سے بائیو میٹرک ایک قانونی حق ہے، نواز شریف کے پاکستانی ہونے کے ناطے ان کی بائیو میٹرک ایک تقاضا تھا، ایئرپورٹ پر بائیو میٹرک کی سہولت معمول کی کارروائی ہے جو ہر پاکستانی کو حاصل ہے، اس اقدام کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے جوڑنا مناسب نہیں، ہمارا کام تمام جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کرنا ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی رہنما سیاسی عمل سے باہر ہو تاہم اس حوالے سے عدالتی فیصلوں پر عمل کرنا ہے، ہر سیاسی جماعت کو اپنے بیانیہ پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، وہ اپنی معاشی و سکیورٹی پالیسیوں سمیت ادارہ جاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے اپنا مؤقف دیں، اس مباحثہ پر انتخابات ہوں تو وہ مفید ہوں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر فلسطینی صدر محمود عباس سے بات ہوئی ہے، انسانی امداد مصر کے ذریعے غزہ بھیجے جانے کے حوالے سے یقینی بنائیں گے، او آئی سی سمیت تمام فورم استعمال کریں گے، ہماری پہلی کوشش ہے کہ جنگ بندی ہو، امدادی سامان کی فراہمی کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے، اس تنازعہ کے حل کیلئے پاکستان مختلف ممالک سے مل کر کاوشیں کر رہا ہے۔