ویب ڈیسک: مارکسٹ معاشی نظریے کے حامی انورا کمارا دیسانائیکے کو سری لنکا کے عوام نے نیا صدر منتخب کرلیا، آج کولمبو میں ایک تقریب میں انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکا کی تاریخ میں پہلی بار صدارتی الیکشن کے نتائج کے لیے دوسری بار ووٹوں کی گنتی کی گئی کیونکہ پہلی بار گنتی میں کوئی بھی امیدوار صدارت کے لیے مطلوب 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں مارکسسٹ رہنما انورا کمارا دیسانائیکے 43.31 فی صد ووٹ لے کر سب سے آگے رہے جبکہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن لیڈر سجیت پریمداسا نے 32.76 فی صد ووٹ لیے ہیں۔
صدر منتخب ہونے والے 55 سالہ دیسانائیکے بائیں بازو کے سیاست دان ہیں ، انورا کمارا نے اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا کو شکست دینے کے بعد اپنی کامیابی پر کہا کہ سری لنکا کی تاریخ دوبارہ لکھیں گے اور ترقی اور استحکام کے ہمارے خواب نئی شروعات سے پورے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سری لنکا کے باشندوں کا یہ نیا اتحاد ہی نئی شروعات کی بنیاد ہے۔
انہوں نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دو ارب 90 کروڑ ڈالر کے پیکیج کی شرائط پر از سرِ نو بات چیت کا عندیہ بھی دیا ہے تاہم نومنتخب صدر نے آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق مفاہمانہ لہجہ اختیار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ٹیکس کٹوتیوں سمیت دیگر اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کیے جائیں گے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران دیسا نائیکے نے اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آئے تو اپنی پالیسیوں کے مطابق قانون سازی اور اقدامات کے لیے سری لنکا کی موجودہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے 45 دن کے اندر عام انتخابات منعقد کرائیں گے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں 2022 کے معاشی بحران کے باعث اٹھنے والی احتجاجی لہر میں راجہ پاکسے کی حکومت ختم ہونے کے بعد اقتدار سنبھالنے والے رانیل وکرم سنگھے صرف 17 فی صد ووٹ حاصل کر سکے۔
سری لنکا میں دو سال قبل آنے والے دہائیوں کے بدترین معاشی بحران کے بعد ہفتے کو پہلے صدارتی الیکشن کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔
صدارتی الیکشن کے لیے دو کروڑ 20 لاکھ آبادی میں سے ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد شہری ووٹ دینے کے اہل تھے۔