پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مکمل ہو گئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا. آئی ایم ایف نے بجلی اور پٹرول کے نرخ مرحلہ وار بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے. وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، گورنر اسٹیٹ بینک, وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات میں شریک ہوئے . ذرائع کا کہنا ہے کہ تین روزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے بات چیت کے 4 دور ہوئے, معاشی اصلاحات کے لیے آئی ایم ایف کے روڈ میپ پر عمل درآمدجاری رکھنے پراتفاق ہوا. ذرائع کے مطابق بجلی اور پٹرول کی سبسڈی مرحلہ ختم کی جائے گی, حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بجلی کے نقصانات کم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے. ذرائع کے مطابق پاکستان آمدن بڑھانے کے لیے اصلاحات پروگرام پر متفق ہو گیا ہے جبکہ پاکستان میں غریب طبقے کے لیے سبسڈیز جاری رکھنے پر آئی ایم ایف راضی ہوگیا. ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو انکم سپورٹ پروگرام پر کوئی اعتراض نہیں, صحت کارڈ کی سہولت پر بھی آئی ایم ایف راضی ہوگیا, پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے کوششیں کی جائیں گی ، رواں ماہ پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم پروگرام کی توسیع پر کام کریں گی ، ٹیکنیکل ٹیم دو طرفہ ڈیٹا کا جائزہ لیں گی. وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعکامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد مشن چیف نیھتن پورٹر کی قیادت میں پاکستان آئے گا،سابق حکومت کی طرف سے پیٹرول اور بجلی پر اعلان کردہ سبسڈیز پر بات چیت ہو گی، آئی ایم ایف کا وفد مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا،آئی ایم ایف کو مالی ڈسپلن لانے کیلئے کوششوں سے آگاہ کیا گیا،پاکستانی وفد نے واشنگٹن می ورلڈ بینک حکام سے بھی ملاقاتیں کیں.