روس کے مقابلے میں یو کرین کی فوجی طاقت کتنی ہے؟

روس کے مقابلے میں یو کرین کی فوجی طاقت کتنی ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے ڈونباس خطے میں ’فوجی آپریشن‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ پوتن نے مشرقی یوکرین میں فوجیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر اپنے گھروں کو لوٹ جائیں جبکہ یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے روس پر جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسے روکنے کے لیے ’ہر ممکن کوشش کرے۔‘ دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی پیش گوئی کرتے ہویے کہا ہے کہ دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین پر روسی حملے کی تصاویر منظر عام پر آگئیں

یوکرین کی پریذیڈینسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق روسی حملے میں اب تک 40 فوجی اور10 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ یوکرین نے جبکہ جوابی کارروائی میں 5 روسی طیارے اورایک ہیلی کاپٹرتباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے زمینی دستے یوکرین کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ یوکرین کا ائیرڈیفنس سسٹم تباہ کردیا گیا ہے۔ یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے کہا ہے کہ روسی صدرنے یوکرین پرحملہ کردیا۔ دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا۔ یوکرینی وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ روسی صدرولادی میرپیوٹن نے یوکرین پرپوری قوت سے حملہ کردیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ:کس کے پاس کتنا اسلحہ ہے؟ یوکرین اور روس کی فوجی طاقت کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو یہ عیاں ہوتا ہے کہ روس یوکرین کے مقابلے میں بہتر عسکری قوت رکھتا ہے۔ گلوبل فائر پاور ۔ آئی آئی ایس ایس ملٹری بیلنس کے مطابق روسی فوج کی تعداد 29 لاکھ ہے جس میں سے 9 لاکھ فعال فوجی ہیں جبکہ ریزرو فوج 20 لاکھ تک ہے۔ یوکرین کی فوج 11 لاکھ ہے مشتمل ہے جس میں دو لاکھ فعال جبکہ 9 لاکھ غیر فعال فوجی ہیں۔ روس کے پاس 1511 حملہ آور طیارےموجود ہیں جبکہ یوکرین کے پاس 98 حملہ آور طیارے ہیں ، روس کے پاس 544 حملہ آور ہیلی کاپٹر موجود ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں یوکرین کے پاس محض 98 حملہ آور طیارے موجود ہیں۔ روس کے پاس موجود ٹینکوں کی تعداد 12240 ہے جبکہ یوکرین کے پاس 2596 ٹینکس موجود ہیں۔ روس کے پاس 7571 توپ خانے جبکہ یوکرین کے پاس 2040 توپ خانے موجود ہیں۔ روس کے پاس 30 ہزار بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں جبکہ یوکرین کے پاس 12 ہزار 303 بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔