ویب ڈیسک: وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا۔جس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔جبکہ پی ٹی آئی پرپابندی اور آرٹیکل6لگانےکافیصلہ موخر کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی،سابق صدر عارف علوی، بانی چیرمین پی ٹی آئی اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، تاہم کابینہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 کا معاملہ مؤخر کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے تحفظات سامنے آنے پر پابندی کا فیصلہ موخر کیا گیا،مسلم لیگ ن تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر ہی فیصلہ کرے گی،پاکستان پیپلز پارٹی تاحال پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں، اسرائیل 40 ہزار فلسیطنیوں کو شہید کرچکا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کا اسرائیل پر کوئی اثر نہیں ہوتا، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے پر شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے کیے گئے، جرمنی میں حملہ ہوا اور لندن میں بھی ایسے واقعات ہیں، یہ انتہائی افسوسناک واقعات ہیں، اپنے سفارخاتوں کی حفاظت کو یقنی بنانا ہمارا فرض ہے، وزیرخارجہ نے اس پر فوری ایکشن لیا ہے، متعلقہ ممالک کے سفیروں کو بلاکر انہیں ڈی مارش کرنا چاہیے اور زور دینا چاہیے کہ ہمارے سفارت خانوں کی ذمہ داری ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بالخصوص کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس میں سیکیوٹی اہلکار شہید ہوئے، یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش ہے جس میں ہمسایہ ممالک ملوث ہیں، ان سے ہماری بات چیت جاری ہے، بھائیوں والے انداز میں سمجھایا ہے، وزیر دفاع نے بھی دورہ کیا، ابھی بھی ان سے براہ راست اور بالواسطہ رابطے جاری ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 40 سال ان کے لاکھوں بھائی بہنوں کی ہم نے میزبانی کی، کبھی انہیں بوجھ نہیں کہا، اپنا بھائی سمجھا، لیکن آج اس کا یہ بدلہ مل رہا ہے کہ ٹی ٹی پی وہاں سے پاکستان کے معصول شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے، امن کو غارت کررہی ہے، معیشت کو تباہ کرنے پر تل جائے، یہ ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کےلیے پوری طرح تیار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں یہ معاملہ بات چیت اور امن سے طے ہوجائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لے کر آئے ہیں، جن ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی ان کی تعداد 126 ہوگئی ہے، 126 ممالک سے آنے والے سیاحوں، تاجروں اور دیگر سے بھی ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ایز آف بزنس کے تحت یہ مراعات دینی چاہئیں، ویزا پالیسی کے حوالے سے کابینہ منظوری دے گی، ویزا پالیسی میں نرمی کے فیصلے سے پاکستان آنے والوں کیلئے پرکشش مقام بن گیا، باہر سے آنے والوں کیلئے 24 گھنٹے میں ویزے کی سہولت فراہم کی جائے گی، اس اقدام سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اس اقدام سے اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے ٹولے نے ملک کی جڑیں ہلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، آج وہ نئے ہتھکنڈوں سے نئی وارداتیں کررہے ہیں، شہریوں اور فوج کو مطعون کیا جارہا ہے، آرمی چیف اور ان کے خاندان کے خلاف تحریک انصاف کی آفیشل ویب سائٹ سے باتیں کی جا رہی ہیں، کبھی ایسا دل خراش منظر نہیں دیکھا، کسی طور ایسا اقدام برداشت نہیں کریں گے۔