مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاق اور پنجاب کی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،شہریوں، تاجر کمیونٹی، طلبہ کی حفاظت حکومت کا فرض ہے، حکومت اپنے فرض کو ہر طرح سے نبھائے گی ،امن و امان میں کسی قسم کا خلل نہیں آئے گا ۔قوم نہ بھولے، یہ ہیں وہ فسادی اور فتنہ جتھہ جو ملک میں پھر انتشار مچانے آ رہے ہیں۔قوم کو سیاست میں تشدد کی مزمت کرنا ہو گی #فسادی_فتنہ pic.twitter.com/YMazR7LKwz
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) May 24, 2022
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ لاہور میں کانسٹیبل کی شہادت پر پی ٹی آئی نے مذمت تک نہیں کی، ایک شخص فتنہ، فساد، انتشار اور افراتفری پھیلانے کے اعلانات کر رہا ہے، سجاد بخاری پی ٹی آئی کے عہدیدار ہیں، ان کے گھر سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ ہوئی، ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، شہید پولیس اہلکار کے پانچ چھوٹے بچے ہیں۔پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شہریوں کی حفاظت کے لئے ڈیوٹیاں لگی ہوئی ہیں، وہ شہریوں کی حفاظت کرتے رہیں گے،ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے 2014ء میں بھی کہا تھا کہ میں پرامن رہوں گا لیکن پاکستان کی عوام نے دیکھا کہ 126 دن انہوں نے فساد برپا کیا، عمران خان نے ایسے وقت میں دھرنا دیا جب سی پیک اور چین کے صدر نے پاکستان آنا تھا، ملک کے عوام کے لئے روزگار کے مواقع اور منصوبے آ رہے تھے، عمران خان نے اس وقت پارلیمنٹ پر حملہ کیا، پی ٹی وی پر حملہ کیا، ریاستی اداروں پر حملہ کیا، سول نافرمانی کی کھلے عام کال دی، بجلی کے بل جلائے، پولیس والوں کے سر پھاڑے اور ان پر حملے کئے ۔ ان کے 126 دن کے دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد میں کاروبار نہیں ہوا تھا کیونکہ ایک جتھے نے اسلام آباد پر حملہ کر رکھا تھا، ڈی چوک پر قبضہ کر رکھا تھا،اسی جتھے اور فاشسٹ سوچ نے پاکستان پر چار سال حکومت کی ہے، آج وہ کس بات پر دھرنا دے رہے ہیں، کیا وہ اپنی نالائقی اور چوری پر دھرنا دے رہے ہیں؟ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 11 اپریل تک عمران خان وزیراعظم تھے، اگر الیکشن کرانا ان کا مقصد تھا تو یہ اس وقت کرواتے، یہ سمجھتے تھے کہ انہیں اتحادی چھوڑ کر نہیں جائیں گے اس لئے انہوں نے الیکشن نہیں کروایا، جب تحریک عدم اعتماد آئی تو انہوں نے اسمبلی تحلیل کر دی، سپریم کورٹ نے اسمبلی بحال کی اور ڈپٹی سپیکر کی غیر آئینی رولنگ ریورس کی، آج یہ کہہ رہا ہے کہ خونی مارچ ہوگا، میں آ رہا ہوں، انٹیلی جنس رپورٹس ہیں کہ ان کے پاس مسلح افراد ہیں، یہ کھلم کھلا اعلانات کر رہے ہیں کہ خونی مارچ ہوگا، خونی مارچ ہو یا فسادی مارچ، آئین اور جمہوریت اس قسم کے مارچ کی اجازت نہیں دیتے،. مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد فتنہ، انتشار اور فساد پھیلانا نہ ہوتا تو یہ اسلام آباد سے نکلتے، یہ پشاور سے کیوں نکل رہے ہیں، یہ خیبر پختونخوا کے وسائل کو استعمال کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا کی پولیس کو استعمال کرنا زیادہ خطرناک ہے، اس طرح یہ پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کے ساتھ ملیں گے تو گتھم گتھا ہوں گے ۔ آج ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، روزگار تباہ ہو چکا ہے، مہنگائی 16 فیصد پہنچ گئی ہے، ان نالائقوں، نااہل، چوروں اور کرپٹ ٹولے کی وجہ سے لوگوں کے پاس دوائی لینے کے پیسے نہیں ہیں، آج عوام اور نوجوانوں کویہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا انہوں نے اپنے مستقبل کو تعمیر کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا اس ٹولے کے ساتھ جس نے چار سال ان کا روزگار چھینا۔خونی مارچ کے خونی مناظر یہ ہوں گے ۔ سیاست کی آڑ میں قانون کے رکھوالوں کو دہشت گردی کانشانہ بنانا صرف لاقانونیت اور غنڈہ گردی ہے۔ قوم کو سیاست میں تشدد کی مذمت کرنا ہوگی۔#فسادی_فتنہ pic.twitter.com/455cTOn1sE
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) May 24, 2022