دہلی چلو مارچ کو 100 دن مکمل، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار

دہلی چلو مارچ کو 100 دن مکمل، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار
کیپشن: 100 days complete on Delhi Chalo March, Modi government's obstinacy remains

ویب ڈیسک: کسانوں کے دہلی چلو مارچ کو 100 دن مکمل ہوگئے لیکن مودی سرکار کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ڈیڈلاک ابھی تک برقرار ہے۔

تفصیلات کے مطابق کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر دہلی چلو مارچ 100 ویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔ مودی سرکار نے ہرممکن کوشش کے تحت کسانوں کو احتجاج سے روکنے اور ان پر دباؤ ڈالنے کی  ناکام کوششیں کیں۔  

21  مئی کو لدھیانہ میں ایک ریلی کے دوران سمیوکت کسان مورچہ  کی جانب سے مودی کا بائیکاٹ کرکے کالے جھنڈے لہرا کر بی جے پی کو سزا دینے کی کال دی گئی تھی۔ کسان زرعی ترقی کے لیے کم از کم سپورٹ پرائس کی قانونی ضمانت چاہتے ہیں۔ جس کے تحت کسان بنیادی اشیاء ضرورت کم قیمت پر خرید سکیں۔ 

مودی کی جانب سے کبھی کسانوں کے ویزے منسوخ کیے  گئے تو کبھی تشدد کے ذریعے کسانوں کو ہراساں کیا گیا۔ مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو بہانہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر بھی   مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔ 

احتجاجی مظاہرین نے اس کیس کو سپریم کورٹ میں بھی اٹھایا مگر وہاں  سے بھی متاثرین کو انصاف نہ مل سکا۔ 

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سوریہ کانت نے یہ کہہ کر کیس خارج کردیا کہ "محض اخباری رپورٹس کی بنیاد پر درخواست دائر نہیں کی جا سکتی"۔

کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے رہنما سرون سنگھ پانڈے نے کہا کہ "مرکزی حکومت  ہمیں پر امن احتجاج سے روک رہی ہے"۔ "مرکزی حکومت پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر دہلی پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟"۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھی مودی سرکار کی کسانوں سے متعلق جارحیت کا پول کھول دیا۔

دکن ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق "کسانوں کو بغیر کسی وجہ کے قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنا، ان کے ملک کے اندر آزادانہ طور پر سفر کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے"۔

نام نہاد جمہوریت مودی  کے کھوکھلے دعوؤں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 

بھارتی حکومت اپنے کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے اور ان کے آزادی حق رائے کے آئینی حق کے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے۔

Watch Live Public News