ویب ڈیسک :بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حسب معمول اپنی انتخابی مہم میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ 1971 میں ملک کے وزیرِ اعظم ہوتے تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے لیتے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق انتخابی مہم کے سلسلے میں جمعرات کو پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کو چھوڑنے سے قبل وہ یقینی بناتے کہ کرتار پور دربار بھارت میں ضم ہو جاتا۔
وزیرِ اعظم مودی کا یہ بیان انتخابی مہم کے دوران پاکستان سے متعلق اُن کی بیانات کی کڑی ہے جس میں وہ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان نواز قرار دیتے رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ "1971 میں ٹرمپ کارڈ ہمارے پاس تھا جب 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ میں پہلے کرتار پور دربار کو واپس لیتا اور اس کے بعد پاکستانی فوجیوں کو رہا کرتا۔"
بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹی وی' کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سن 2015 میں پاکستان کی 'طاقت' کا جائزہ لینے لاہور گئے تھے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ جب 2015 میں وہ لاہور گئے تو ایک پاکستانی رپورٹر نے کہا کہ "توبہ توبہ بغیر ویزے کے کیسے پاکستان آ گئے۔ میں نے انہیں بتایا کہ ایک وقت میں یہ میرا ملک تھا۔"
واضح رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی 2015 میں کابل سے واپسی پر اچانک لاہور پہنچ گئے تھے۔ مودی کے بقول اُنہیں اس دورے کی دعوت اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے دی تھی جن کی نواسی کی اس روز شادی تھی۔
وائس آف امریکا کے مطابق وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ "میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ آج کل پریشان ہیں۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میں ان کی پریشانیوں کی جڑ ہوں۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ہمارے اپنے ملک میں بھی کچھ لوگ پریشان ہیں۔ وہ روتے رہیں سمجھ میں آ سکتا ہے، یہاں والے کیوں روتے ہیں۔"