پبلک نیوز: ہندوتوا نظریہ بھارت میں چند حلقوں تک محدود سمجھا جاتا تھا لیکن آج یہ ملکی سیاست کا محور بن چکا ہے،بھارتی سیاست میں انتہا پسند ہندوؤں نے جامع حکمت عملی کے تحت بھارت کی سیکولر شناخت کو عملی طور پر ختم کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی انتہاپسندوں کی یلغار نے ہر جائز اور نا جائز ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے مودی کے بھارتی حکومت پر قبضے کو سازگار بنایا، ہندوتوا نظریہ اور اقلیتوں کے دشمن مودی کی شخصی تشہیر میں سب سے بڑا کردار الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا ہے جس میں مودی کو مسیحا بنا کر پیش کیا گیا ، بھارت کے تمام سرکاری اداروں پر اس وقت انتہا پسند ہندوؤں کا قبضہ ہو چکا ہے اور یہ ادارے مودی کو الیکشن میں جتوانے کے لیے مکمل طور پر فعال ہیں۔
اس حوالے سے حال ہی میں الجزیرہ کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جسکے مطابق بھارتی سرکاری ایجنسی سنٹرل بیورو آف کمیونیکیشن بی جے پی کے انتخابی نعروں کی تشہیر میں کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے،سی بی سی بی جے پی کے گوگل اشتہارات پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والی ایجنسی بن گئی،بی جے پی نے نومبر کے تیسرے ہفتے میں " مودی سرکار کی گارنٹی" نامی ٹیگ لائن کو گوگل پر نشر کیا گیا جس پر کروڑوں روپے لگائے گئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نشر ہونے والے ایک اشتہار میں مودی کو بھگوان کا درجہ دے دیا گیا۔
درج کردہ شکایت کے مطابق بی جے پی ان اشتہارات میں عوامی فنڈز کا غلط استعمال کر کے انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گوگل ایڈز ٹرانسپرنسی کے مطابق کانگریس نے 6 سالوں میں اتنے سیاسی اشتہارات نہیں چلوائے جتنے مودی سرکار نے 3 ماہ میں چلوائے،مئی 2023 میں مودی سرکار نے اپنی اشتہاری مہم کو تیز کرنے کے لیے سی بی سی کا بجٹ 275 فیصد بڑھا کر 2 بلین روپے سے تقریباً 7.5 بلین روپے کر دیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی پر بار ہا الزام لگایا ہے کہ وہ غیر جانبدار سرکاری ایجنسیوں کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے رکن اکشے مراٹھے نے کہا کہ مودی سرکار پورے بھارت کو ہندوتوا رجیم میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے الیکشن مہم کی مد میں سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کرنا اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ اکھنڈ بھارت کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے مودی دوبارہ سے حکومت میں آنا چاہتا ہے۔