بھارت خواتین کو ہراساں کرنے اور ان پر جاسوسی کیلئے نئی حدیں چھونے لگا

بھارت خواتین کو ہراساں کرنے اور ان پر جاسوسی کیلئے نئی حدیں چھونے لگا

ویب ڈیسک: ریزرو کے آس پاس کے دیہاتوں میں رہنے والی خواتین کے لیے جنگل طویل عرصے سے ایک ایسی جگہ رہا ہے جہاں وہ "انتہائی قدامت پسند اور مردانہ غالب بھارتی معاشرے" سے دور آزادی اور اپنے جذبات کے اظہار کا موقع پاتی تھیں۔
  خواتین عموماً لکڑی اور گھاس اکٹھا کرنے کے لیے جنگلات جاتی ہیں، لیکن جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کیمرا ٹریپس، ڈرونز اور آواز ریکارڈرز کی تنصیب نے سماج کی "مردانہ نگاہ" کو جنگلات تک بڑھا دیا ہے۔
 ایک سنگین واقعے میں، ایک آٹزم کی شکار خاتون کی جنگل میں رفع حاجت کی تصویر مقامی مردوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس کے بعد دیہاتیوں نے قریبی کیمرا ٹریپس کو تباہ کر دیا۔
 شیفیلڈ یونیورسٹی کی ماہر تحفظ ماحولیات، روزالین ڈفی کے مطابق، کیمروں اور ڈرونز کی نگرانی کے ایسے واقعات حادثاتی نہیں بلکہ خواتین کو ہراساں کرنے کے نئے طریقے کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
بھارت دنیا کے " خواتین کے لیے غیر محفوظ ترین ممالک" میں ٹاپ 5 میں شامل ہے، جہاں ہراسانی کے بڑھتے واقعات نے اسے مقامی اور غیر ملکی سیاح خواتین کے لیے خطرناک ترین مقامات میں شامل کر دیا ہے۔
 2012 کے بعد سے ریپ کے واقعات کی تعداد 30,000 سے زائد رہی ہے، جب کہ 2023/2024 میں یہ تعداد 40,000 سے تجاوز کر گئی، اور دہلی میں روزانہ 4 ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
 بھارتی مسلح افواج میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر لیڈی کیپٹن کے ساتھ میجر جنرل آر ایس جسوال، آئی جی آسام رائفلز، اور گجرات میں خواتین کیڈٹس کے ساتھ نامناسب رویے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
جہاں بھارت میں غیر ملکی خواتین سیاح بھی محفوظ نہیں، وہاں خواتین سیاحوں کے ساتھ ہونے والے کئی ہائی پروفائل ریپ کیسز نے بھارت کی عالمی حیثیت کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
سینئر مجرمانہ وکیل ربیکا ایم جان کے مطابق، جو ریپ متاثرین کی نمائندگی کرتی ہیں، بھارت میں کچھ مجرم اب بھی قانون کے خوف کے بغیر اپنے جرائم انجام دیتے ہیں، جس کی وجہ قانون کی کمزور عملداری ہے۔
مودی حکومت نے دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے، لیکن 2018-2023 کے دوران ریپ کے مجرموں کی سزا کی شرح %27- % 28 رہی، جو قوانین کے ناقص نفاذ اور پولیسنگ کی خراب کارکردگی کا نتیجہ ہے۔
 بھارتی سول سوسائٹی اور بین الاقوامی این جی اوز کو چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ ان قوانین کے استعمال کے لیے واضح اصول بنائے جائیں اور ان کے غلط استعمال پر سخت نتائج کا تعین کیا جائے۔
بھارت کی عالمی معاشی حیثیت بڑھنے کے باوجود، مقامی خواتین اور غیر ملکی سیاح خواتین جنسی تشدد کا شکار بنتی رہتی ہیں۔

Watch Live Public News