میں نے اپنا اختیار اپنے گروپ BAP کے اراکین اور اتحادیوں کو دیا. اتحادی اور بی اے پی موجودہ منظر نامے کے لئے جو بھی بہتر ہوگا، وہ فیصلہ ہوگا انشاءاللہ. اور اگر پی ڈی ایم جیت جاتا ہے اور ناراض ممبر کے ساتھ حکومت بناتا ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کو تیار ہیں۔
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 24, 2021
واضح رہے کہ گزشتہ روز جام کمال کے مستعفیٰ ہونے کی خبروں سامنے آئیں تھیں جن کی انہوں نے تردید کر دی تھی. جام کمال نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا، ہمیں اپنی اور اتحادیوں جماعتوں (بی اے پی، پی ٹی آئی، اے این پی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، جمہوری وطن پارٹی ، پیپلز پارٹی، آزاد ارکان اور بی این پی عوامی) کے 41 ارکان کی حمایت حاصل ہے، عددی لحاظ سے ہمیں ایوان کے 80 فیصد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ جام کمال کے استفعے کی خبریں منظر عام پر آنے سے قبل ان سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے ملاقات کی تھی، اس موقع پر جام کمال کے حامی ارکان اسمبلی اور دیگر ساتھی بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین اور اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، 65 رکنی ایوان میں سے 33 نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری 25 اکتوبر کو ہونا تھی۔اقتدار اور لالچ کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کرلیں. آنے والے جو بھی نقصانات اس صوبے کو اے اس کے ذمہ دار (ناراض گروپ )PDM, BAP, چند مافیا اور PTI اور BAP وفاقی چند سمجھدار اور ذمے دار لوگ ہونگے.
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 24, 2021