ویب ڈیسک : امریکا کے صدر جو بائیڈن سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ اور سوڈان کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
تیل کے وسیع ذخائر رکھنے والے ملک یو اے ای کے صدر کا یہ پہلا دورۂ امریکا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے یو اے ای کو ’اہم دفاعی شراکت دار‘ ملک کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کا اہم موضوع غزہ جنگ بھی تھا کیوں کہ اس جنگ کے خاتمے کے بعد متحدہ عرب امارات ممکنہ طور پر غزہ کی تعمیرِ نو میں اہم کردار ادا کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔
صدر جو بائیڈن نے اماراتی صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے مصافحہ کرنے کے بعد کہا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں سمیت کئی موضوعات پر تبادلۂ خیال کرنے والے ہیں۔
جو بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ لبنان میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ ہیں اور وہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے لبنان پر حملوں میں صرف پیر کو 492 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جو بائیڈن اور شیخ محمد بن زید النہیان کی یہ ملاقات امریکا کے شہر نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہوئی ہے۔
جو بائیڈن نے امریکا کے یو اے ای سے تعلقات کو بھی سراہا اور کہا کہ اماراتی نئی راہیں تلاش کرنے والی قوم ہے جو ہمیشہ مستقبل اور بڑے اہداف پر نظر رکھتی ہے۔
ان کے بقول یو اے ای امریکا کا ’اہم دفاعی شراکت دار‘ ملک بننے والا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے اب تک صرف بھارت کو 'اہم دفاعی شراکت دار' ملک کا درجہ دیا ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ درجہ دینے کے بعد امریکہ اس کے ساتھ قریبی فوجی تعاون بڑھاتا ہے جس میں اس ملک کی فوج کی تربیت، مشترکہ جنگی مشقیں اور دیگر مشترکہ کوشش شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے اس دورے کو ایک اور رخ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ اماراتی صدر کے دورے کا مقصد معیشت اور ٹیکنالوجی میں شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔
اماراتی صدر کے مشیر انور گرگاش کا کہنا ہے کہ یو اے ای امریکا کے ساتھ تعلقات میں ’سب سے پہلے معیشت‘ کو ذہن میں رکھتا ہے۔
صدر بائیڈن اور اماراتی صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جلد اور بلا رکاوٹ امداد کی فراہمی پر زور دیا اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے عزم کو دہرایا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے سوڈان کے جنگ زدہ علاقے دارفور کی صورتِ حال پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سوڈان کی فوج اور نیم فوجی دستوں ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ کے درمیان ہلاکت خیز لڑائی فوری بند کرنے اور سیاسی عمل شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مشترکہ بیان میں اس بات کی کوئی وضاحت موجود نہیں ہے کہ سوڈان مسلسل یو اے ای پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ریپڈ سپورٹ فورسز کی حمایت کر رہا ہے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز پر امریکا بھی الزام عائد کر چکا ہے وہ دارفور میں انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی میں ملوث ہے۔
اس کے بجائے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کے تنازع میں فریقین بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سوڈان میں ڈیڑھ سال سے جاری اس بحران پر بھی بحث کا امکان ہے جس میں الفشر شہر میں ہونے والی ہلاکت خیز لڑائی کا بھی ذکر ہو سکتا ہے۔
امریکا کی نائب صدر اور ری پبلکن پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے بھی شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی ہے۔
کاملا ہیرس نے شیخ محمد بن زید النہیان سے علیحدہ ملاقات کی۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کاملا ہیرس نے ملاقات میں سوڈان کے تنازع پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا۔