ویب ڈیسک: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نےکہاہے کہ مجبوری ہےآئینی عدالت ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ، صدر ، سیکرٹری اور تمام وکلاء کا شکر گزار ہوں،پیپلز لائرز فورم کا بھی بہت شکر گزار ہوں،سندھ ہائیکورٹ میں ہم تو بچپن سے آتے رہے ہیں بہت سی یادیں وابستہ ہیں،جتنا میں وکلاء اور عدالتوں کو جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا، میری تو تین نسلوں سے آپ لوگوں سے وابستہ ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں تو اس خاندان سے تعلق رکھتا ہوں جس نے پاکستان کو آئین دیا،1973 کے آئین کی وجہ سے آج پاکستان موجود ہے،جتنے بھی لیبر لاؤز ، خواتین کے لاؤز جو موجود ہیں وہ ہماری ہی وجہ سے ہیں،ہم نے وہ آمروں کا دور بھی دیکھا جس میں ججز آئین کو قدخن لگا رہے ہوتے تھے،پھر ایک نہتی لڑکی نکلی تھی جس نے ان آمروں کا سامنا کیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تیس سال جدوجہد کی اور 73 کی آئین کی بحالی میں کردار ادا کیا،اس وقت کے جج صاحبان نے آمروں کو اجازت دی کہ وہ آئین میں ترمیم کرلیں،ہماری پیشیاں سندھ ہائیکورٹ ، لاہور ہائیکورٹ میں لگتی رہتی تھیں،آپ لوگ تو اتنے کرپٹ ہو کہ آپ پر تو آئین و قانون لاگو نہیں ہوتا،ساڑھے گیارہ سال جھوٹے کیس میں ایک شخص کو جیل میں رکھا گیا تاکہ نہتی لڑکی کو بلیک میل کرسکوں ۔
انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاکاآمرانہ دور ختم ہوا اورجمہوریت بحال ہوئی، انصاف دلوانے والے ادارے نے عدالتی قتل کیا، افسوسناک بات جج صاحب نے آمر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی۔ایک اور آمرانہ دور دیکھا،آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر پھاڑا گیا، آپ ایک بار پی سی او کے تحت حلف لے سکتے ہو، دوسری بار پی سی او کے تحت حلف آئین کا مسئلہ ہوجاتا ہے پہلی بار تو صحیح لیکن دوسری بار برا ہے، دوسری بار ہوجائے تو ہماری برداشت سے باہر ہوجاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا وژن تھا کہ انہوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے،اس دستاویز میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط تھے،اس دستاویز کے مطابق جب صوبوں کو انکے حقوق دئیے گئے،ہم نے دیکھا کہ انصاف دلوانے والے ادارے نے ہی انصاف کا قتل کیا ۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ رات کے اندھیرے میں کام کرتے ہیں وہ عوام کے سوالوں کا جواب نہیں دیتے،ہمارے خلاف بار بار آئین کو استعمال کیا گیا،ہم جو آئین بناتے ہیں وہ کسی ایک قانون کے حوالے سے نہیں بناتے ہیں،نا ہمارے پاس ایسا اختیار نا ہی کسی عدالت کے پاس کو وہ ممبر پارلیمان کو پارٹی لائن کے خلاف جانے سے روکے،ہم نہیں چاہتے کہ فلور کراسنگ آسان ہو۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نےمزید کہا کہ اگر کسی ممبر کو فلور کراسنگ نہیں کرنے دی جائے گی تو پھر یہ جمہوریت کیسے ہوسکتی ہے ، ہمیں جوڈیشل ریفارمز اور آئینی عدالت کی اشد ضرورت ہے،میں آپکی شفارش پر سپریم کورٹ کا وکیل بننے کے لیئے سپریم کورٹ کے جج کے سامنے انٹرویو کی شرط ختم کرنے کی تائید کرتا ہوں،جہاں تک جج کی عمر کی بات ہے کہ جو آپ لوگوں کے قریب ہے،مختلف جماعتوں کی ججز کی عمر کے قانون پر الگ الگ موقف ہیں۔