افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کرنے  والے افغان دہشتگرد کے ہوشربا انکشافات 

پبلک نیوز: افغان دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جس کے مزید ثبوت منظرِ عام پر آگئے۔ پاکستان میں دو دہائیوں پر محیط جاری دہشتگردی میں افغان دہشتگردوں کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تنظیموں میں ٹی ٹی پی،جماعت الاحرار اور بلوچ دہشتگرد تنظیمیں سر فہرست ہیں۔ پاکستان میں جاری دہشتگردی کی بڑھتی لہر میں ٹی ٹی پی اور افغان دہشتگردوں کا مرکزی کردار رہا ہے۔

پاکستان پر حملہ آورافغان دہشتگردوں کی آماجگاہیں افغانستان کے علاقے کنڑ، نورستان، پکتیکا، خوست و دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔ 23اپریل 2024 کو بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں سیکیورٹی فورسز کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد ہلاک جبکہ ایک دہشتگرد زخمی حالت میں گرفتارہوا۔

گرفتاردہشتگرد کا نام حبیب اللہ عرف خالد ولد خان محمد ہے۔ حبیب اللہ افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی ہے۔ افغان دہشتگرد نے اعترافی بیان میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔ 

دہشتگرد حبیب اللہ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ ”بلوچستان کے علاقے پشین میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی“ ۔ ”حملے کے لئے ہمارے دو بندوں کو راکٹ لانچر، گرنیڈ اوراسلحہ بھی فراہم کیا گیا“۔ ”ہمیں افغانستان کے بارڈر تک افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی“۔

بیان میں دہشتگرد کا مزید کہنا تھا کہ ” پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ہمیں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہمارے دو ساتھی مارے گئے اور میں زخمی ہو گیا“۔ ”گرفتاری کے بعد احساس ہوا کہ ہمیں اس حملے کے لئے ورغلایا گیا جو بہت بڑی غلطی تھی“۔ ”مفتی صاحب کی وجہ سے ہم اور ہمارے گھر والے برباد ہو گئے“۔

یاد رہے کہ حال ہی میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے دوران ہلاک کئے جانے والے7 دہشتگردوں میں ملک الدین مصباح افغانستان کا شہری اور صوبہ پکتیکا کا رہائشی تھا۔

افغان دہشتگردوں کے پاکستان پر حملوں کی طویل فہرست میں سے چند کی تفصیلات کچھ یوں ہیں: 

مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حالیہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے افغان دہشتگردوں میں حنیف، حنزیلہ، مصطفیٰ گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان شامل تھے۔

 2022 کے دوران پاکستان میں خود کش حملوں میں ملوث افغان خود کش بمبار نصیب زردان، قاری زبیر، ضیا ء اللہ، ضیاء الرحمان اور خالد پیش پیش رہے۔

ماضی میں بھی بین الاقوامی سرحد پر لگائی گئی باڑ کو عبور کرکے پاکستان میں دراندازی کی کوشش میں مارے جانے والے دہشتگردوں میں افغان علاقے خوست کا رہائشی عماد اللہ، محمد خالد، احسان اللہ اور شوکت اللہ شامل تھے۔

30 جنوری 2023 کو پولیس لائنز پشاور پر خود کش حملے میں ملوث اور 21 جولائی2023کو ژوب کینٹ پر حملے میں مارے جانے والے 3 افغان دہشتگردوں کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔

12 مئی 2023 کو مسلم باغ میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں 5 جبکہ 12 جولائی 2023 کو ژوب کینٹ پر  ہونے والے حملے میں بھی 3 افغان دہشتگرد شامل تھے۔

گرفتار دہشتگردوں کے یہ اعترافی بیان اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ” افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں“۔

افغان سرزمین سے دہشتگردوں کےپاکستان پر حملے دوہا معاہدے کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ 

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی طاقتوں کو افغانستان کی جانب سے مسلسل دراندازی اور دہشت گرد حملوں کا سختی سے نوٹس لے کر زمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ 

اب یہ فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے کہ ”انہوں نے دہشتگردی کو پروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنے کیلئے کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہے“۔