امریکہ میں پاکستانی کی واحد قائم کردہ یونیورسٹی؛ پاکستان کے طلبہ کیلئے بڑی خوشخبری

امریکہ میں پاکستانی کی واحد قائم کردہ یونیورسٹی؛ پاکستان کے طلبہ کیلئے بڑی خوشخبری
کیپشن: Pakistani university in America
سورس: web desk

(ویب ڈیسک) امریکہ میں کسی پاکستانی امریکی کی قائم کردہ پہلی اور واحد یونیورسٹی امریکی ریاست شکاگو میں ایک شاندا ر 17 منزلہ ٹاور میں قائم ہے۔ یونیورسٹی کی کہانی کسی بھی امیگرینٹ کے غیرمعمولی عزم اور کامیابی کی ایک دستاویز ہے۔

تفصیلات کے مطابق تقریباً 42 سال پہلے بننے والی یونیورسٹی کے بانی اور چانسلر ڈاکٹر وصی اللہ کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ میں کسی پاکستانی امریکی اور کسی امریکی مسلمان کی ہی نہیں بلکہ کسی ساؤتھ ایشین امیگرینٹ کی بھی قائم کردہ پہلی اور واحد یونیورسٹی ہے، ڈاکٹر وصی اللہ نے کہا میرا تعلق بہاولپور کے ایک مذہبی گھرانےسے ہے، اور وہیں میرا رابطہ ممتاز مذہبی اسکالر،دانشور اور جماعت اسلامی کے بانی اور امیر مولانا مودودی سے ہوا، امریکہ اعلٰی تعلیم کے لیے آنے سے پہلے میں نے ان سے ملاقات کر کے انہیں کوئی نصیحت کرنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ ،اگر ہو سکے تو امریکہ میں ایک یونیورسٹی قائم کرنا۔

میں اس وقت پنجاب ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ڈپٹی سیکرٹری کے طو رپر کام کررہا تھا جب کہ میں ساہیوال اور سکھر کالج میں پرنسپل بھی رہ چکاتھا،میں خود اسکالر شپ پر امریکہ آرہا تھا، لگ بھگ 42 سال قبل جب انہوں نے شکاگو میں اپنے چند ساتھیوں کی ایک ٹیم بنا کر اس یونیورسٹی کی بنیاد رکھی تھی تو سب ساتھی آپس میں ہی چندہ کر کے کل ساڑھے پانچ ہزار ڈالر ہی اکٹھے کر پائے تھے۔

ہم نے یونیورسٹی کی رجسٹریشن اور اس کے لیے وفاقی اور ریاستی گرانٹس کی قانونی کارروائی پوری کر کے صرف اقلیتی اور غریب طالبعلموں کےلئے ہی نہیں بلکہ امریکہ اور دنیا بھر کے طالبعلموں کے لیے اعلیٰ تعلیم کو استطاعت کے قابل بنانےکے لیے جو یونیورسٹی قائم کی تھی آج اس کی اپنی لگ بھگ 125 ملین ڈالر کی املاک ہے۔ اور ابھی حال ہی میں اس نے اپنی بیالیسویں گریجو ایشن کی تقریب منعقد کی ہے۔

ڈاکٹر وصی اللہ نے کہا وہ  اپنی یونیورسٹی کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کو ان سبھی نوجوانوں کے لیے ایفورڈیبل بنائیں گے جو اپنے وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں،اس وقت یونیورسٹی میں انتہائی کم ٹیوشن فیس کے ساتھ طالبعلموں کو کمپیوٹر اینڈ انفرمیشن سائنسز ، بزنس، الیکٹرانکس انجنئیرنگ ٹکنالوجی ،بی ہیویرل اینڈ سوشل سائنسز ، میتھس ، انگلش اینڈ کمیو نی کیشن اور لبرل آرٹس میں ایسو سی ایٹ اور گریجو ایشن کی ڈگریاں دی جاتی ہیں۔

اسکالر شپس اور گرانٹس

صرف مقامی طالبعلموں کےلیے ہی نہیں بلکہ کسی بھی ملک سے جب طالبعلم یونیورسٹی میں داخل ہو جاتے ہیں تو انہیں اسکالر شپس یا کوئی نہ کوئی گرانٹ مل جاتی ہے اور وہ اگر چاہیں تو محنت کر کے 4 سال کی بجائے تین سال میں اپنی ڈگری مکمل کر کے اپنا پیسہ اور وقت بچا سکتے ہیں۔ جب کہ یونیورسٹی انہیں جابز دلانے میں بھی مدد کرتی ہے ۔

طالبعلم گرانٹس یا اسکالر شپس کی فراہمی سے صرف 22 ہزار ڈالر تک میں اعلی معیار کی تعلیم حاصل کر کے 4سالہ بیچلرز کی ڈگری حاصل کر سکتے ہیں جب کہ دوسرے اداروں میں ایسے ہی معیار کی تعلیم پر لگ بھگ 70 ہزار ڈالر تک اور کبھی اس سے بھی زیادہ خرچ ہوتے ہیں ۔ اور اس وقت اس یونیورسٹی کی اپنی لگ بھگ 125 ملین ڈالر کی املاک ہے ۔

انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس کے داخلے کا طریقہ

ڈاکٹر وصی اللہ نے بتایا کہ پاکستان یا بھارت یا دنیا کے دوسرے ملکوں کے طالبعلم داخلے ، ویزے اور داخلے کے بعد رہائش اور اسکالر شپ کی معلومات اور راہنمائی کے لئے یوینورسٹی کی ویب سائٹ پر رابطہ کر سکتے ہیں جہاں سے وہ براہ راست رابطے کے لئے فون نمبر بھی حاصل کر سکتےہیں۔

 

Watch Live Public News