حکومت اور تحریک انصاف نے کسی قسم کے معاہدے کی تردید کر دگی. وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوا ۔ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات اور معاہدے کی خبر بے بنیاد ہے ۔ پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے مسلح جتھے کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا ۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے کسی معاہدے کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ نئے الیکشن سے کم کوئی بات قبول نہیں. ادھر سپریم کورٹ میں راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت، چیف کمشنر اسلام آباد کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے لئے متبادل انتظامات کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کو لانگ مارچ کیلئے متبادل انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس اعجاز الحسن نے چیف کمشنر کو ہدایت کی کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ لانگ مارچ کی جگہ پر مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔ یہ اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو واپس جائیں۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری کو ہدایات لینے کے لیے اڑھائی بجے تک کا وقت دیدیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے یقین دہانی بھی لیں گے کہ احتجاج پرامن ہوگا اور املاک کو نقصان نہ پہنچے۔ نہ تشدد اور نہ ہی ٹریفک بلاک ہو۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور اٹارنی جنرل معاملے کا حل نکالیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل ہدایات لے کر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں۔ سب بہاریں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ معزز جج کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خدشہ ہے تو لسٹ دے دیں۔ جنھیں گرفتاریوں کا خدشہ ہے انھیں تحفظ دینگے۔ سیاسی جماعتوں کے بھی مفاد ہیں۔ عوام اور ملک کے سامنے سیاسی مفادات کی کوئی حثیت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بہاروں کو آپس کی لڑائیوں میں خزاں میں تبدیل نہ کریں۔ سیاست میں آج ایک اور کل دوسرا ہوگا۔ لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ لانگ مارچ کی جگہ پر مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔ یہ اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں۔