(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا عمران خان کے خلاف کوئی ایسا کیس نہیں جو انتقامی بنیاد پر بنایا ہو، عمران خان نے خود کہا تھا وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے جس کے بڑے اور چھوٹے کے لئے علیحدہ قانون ہو۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اگر برازیل کا سابق صدر جیل میں جاسکتا ہے کہ اُس نے توشہ خانہ سے ناجائز تحفے بیچے غلط طریقے سے تو کیا پاکستان کے وزیراعظم نے توشہ خانہ کے کروڑوں کی مالیت تحائف کو ناجائز طریقے سے بیچا ہے کیا ان سے سوال نہیں پوچھا جانا چاہیے؟
کیا پاکستان کے وزیراعظم نے 190 ملین پاونڈ جو قومی خزانے میں جمع ہونے تھے وہ اپنے کسی دوست کے اکاونٹ میں جمع کراکے اُس کو فائدہ پہنچایا ہو اور اس کے عوض مراعات لی ہوں تو کیا وزیراعظم سے پوچھا نہیں جانا چاہیے؟ جس نے شہدا کے یادگاروں کو جلایا ہو ، مسلح افواج پر حملے کئے ہوں، قائداعظم کی نشانی کو جلایا ہو تو کیا ایسے شخص سے کچھ نہ پوچھا جائے؟
احسن اقبال نے بتایا کہ ہماری عدلیہ سے کوئی تکرار نہیں ہے ہم اُس کا احترام کرتے ہیں مگر دل میں یہ خیال ضرور آتا ہے تب یہ عدلیہ اور ججزکدھر تھے جب ہمیں اُلٹی چُھری سے ذبح کیا جارہا تھا؟ یہ اُس وقت کہاں تھے جب عمران خان نے پنجاب کے 50 ہزاروں بلدیات کو گھر بھیج دیا تھا؟ ایک سال تک وہ لاہور ہائیکورٹ میں دھکے کھاتے رہے پھر سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے جب یہ کیس دیکھا تو انہوں نے حکم دے دیا اس کو چیف جسٹس کے پاس یہ کیس لگایا جائے۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی نے مزید کہا 7 ماہ تک عمران خان اور عثمان بزدارحکومت چیف جسٹس کے فیصلے سے فٹبال کھیلتے رہے، سپریم کورٹ میں اتنی جرت نہیں تھی کہ اُن کو بلا کر پوچھتی کہ آپ ہمارے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کررہے۔ہم بھی پوچھنا چاہتے ہیں عمران خان پر درج مقدمات میں انہیں سب میں ضمات مل جاتی ہے ہماری ضمانتوں میں تو 2،3 ماہ لگ جاتے تھے۔ہمیں تو کسی نے نہیں کہا ’nice to see you‘ ۔