پاکستان میں عدالتی نظام حیران کن تفریق کا شکار ہے آج ہی کے فیصلے لیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے نزدیک اداروں کیخلاف بیان اتنا سنگین معاملہ ہے کہ انھوں نے زیر حراست تشدد یعنی Custodial Torture جیسے سنگین الزام کو نظرانداز کر کے شہباز گل کو پولیس کے حوالے کرنے کا کہا، دوسری طرف
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) August 26, 2022
پشاور ہائیکورٹ نے پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرنے کا اعلامیہ معطل کر دیا. پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کے اس اعلامیے کو معطل کر دیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈی آئی خان نے رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈا پور کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ وفاق میں حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کی قیادت کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرائیں۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس شاہد خان پر مشتمل بینچ نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، صوبائی حکومت، صوبائی کابینہ، ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ اس نوٹیفیکیشن کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ شبیر حسین نے دائر کی تھی۔ اس حکم کے ردعمل میں رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’پشاور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے نزدیک حکومت کا PDM رہنماؤں کے خلاف انھیں الزامات پر مقدمہ درج کرنے کا حکم اتنا بے وقعت ہے کہ حکومت کو نوٹس کئے بغیر کابینہ کا فیصلہ معطل کر دیا گیا۔ ثابت یہ ہوتا ہے کہ ملک میں قانون جج صاحبان کا نام ہے، جج قانون کے ماتحت نہیں قانون ججز کے ماتحت ہے۔‘