ویب ڈیسک: بلوچستان کے ضلع موسٰی خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد 23 مسافروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا جبکہ اب تک 12 دہشت گرد جہنم واصل کیے جا چکے ہیں اور متعدد زخمی ہیں،دہشت گردوں کے خاتمے تک سیکورٹی آپریشن جاری رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر راڑہ شم کے قریب ناکہ لگا کر مذموم کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان:دوزان میں ریلوے پل دھماکے سےتباہ، ٹرینوں کی آمدورفت معطل
مسلح افراد نے ٹرکوں اور بسوں سے مسافروں کو اتارا اور پھر شناخت کے بعد تمام افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قلات: مسلح افرادکی فائرنگ، پولیس اورلیویز اہلکاروں سمیت 10 افرادجاں بحق
ایس ایس پی موسیٰ خیل کے مطابق مسلح افراد نے فرار ہونے سے قبل 10 سے زائد گاڑیوں کو بھی آگ لگا کر نذر آتش کردیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ لیویز حکام موقع پر پہنچ گئے اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
ایس ایس پی کچھی کا کہنا ہے کہ دو لاشیں تباہ شدہ برج کے نیچے دبی ہوئی ہیں،4لاشیں قومی شاہراہ سے کولپور کے مقام پر ملی ہیں،مقتولین کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔اندازہ ہے کہ مقتولین کو شناختی کارڈ چیک کرکے قتل کیا گیا ہے۔مقتولین کی شناخت کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔
مسلح افراد 6 افراد کو اغوا کرکے لے گئے
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر مسلح افراد نے نیشنل ہائی وے پر ناکہ لگایا اور کوئٹہ سے پنجاب کے شہر فیصل آباد جانے والی ڈائیوو بس سے 6 مسافروں کو اتار کر اغوا کرکے لے گئے اور 2 مسافر پک اپ سے تلاشی کے دوران اتار کرلے گئے۔
مسافر نے بتایا کہ مسلح افراد بس اور پک اپ سے مجموعی طور پر 8 مسافر اتار اغوا کرلے گئے ہیں،مسلح افراد نے شناختی کارڈ چیک کرکے مسافر اتارے۔
مسافر عبدالشکور کا کہنا ہے کہ اغوا کیے گئے مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہے، اغوا کاروں کی تعداد 20 سے 25 ہے جبکہ مین قومی شاہراہ ایک گھنٹے سے تاحال بند ہے۔
کمشنر لورالائی سے رابطے پر کمشنر سعادت حسن نے آج لورالائی کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ راڑہ شم کے بنیادی ہیلتھ یونٹ میں اب تک 23 لاشیں پڑی ہیں، کئی ٹرک اور پک اپ گاڑیاں نظر آتش کی گئی ہیں، ابھی تک 23 سے زائد گاڑیاں بلکل مکمل جل چکی ہیں۔
بلوچستان:دوزان میں ریلوے پل دھماکے سےتباہ، ٹرینوں کی آمدورفت معطل
ریلوے ذرائع نے بتایا کہ بولان کے علاقے دوزان میں ریلوے پل کوگزشتہ رات گئے دھماکے سے تباہ کر دیا گیا۔
مزید بتایا کہ دھماکے میں ایک شخص جاں بحق، متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں، دھماکے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی۔
ریلوے حکام کے مطابق کراچی اور راولپنڈی سےکوئٹہ اور کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی ٹرینوں کو روک دیا گیا۔
ڈی ایس سکھر کا کہنا ہے کہ کراچی سے بولان جانے والی بولان میل ایکسپریس کو لاڑکانہ میں روک دیا گیا،ریلوے نے مسافروں کو ٹکٹ کے پیسے واپس کردئیے،جعفر ایکسپریس ک سکھر روک لیا گیا۔
ریلوے حکام کا کہناہے کہ حالات ٹھیک ہونے تک دونوں ٹرینیں معطل رہیں گی۔
قلات: مسلح افرادکی فائرنگ، پولیس اورلیویز اہلکاروں سمیت 10 افرادجاں بحق
ایس ایس پی قلات دوستین دشتی کے مطابق فائرنگ سے پولیس کا ایک سب انسپکٹر، چار لیویز اہلکار اور پانچ شہری جاں بحق ہوئے۔ فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ علاقے کو کلیئر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ اور شہر میں مسلح افراد رات سے پولیس کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے جس میں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب، نامعلوم مسلح افراد نے جیونی میں بھی پولیس تھانے پر حملہ کیا تھا، حملہ ایرانی سرحد سے 15کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھانے پر کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق حملے میں پولیس تھانے کے ساتھ کھڑی دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے موسیٰ خیل واقعے کی رپورٹ طلب کرلی
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے موسی خیل کے قریب پیش آنے والے دہشت گردی کے بدترین واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 23 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ موسی خیل کے قریب دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائے گے، بلوچستان حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھایا، 2 سے 3 جگہوں پر حملہ کیا۔
ایک بیان میں شاہد رند نے کہا کہ موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں دہشت گردوں نے کچھ مسافروں کو شناخت کر کے گاڑیوں سے اتارا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، ان واقعات کے خلاف سب کو مل کر کوشش کرنی ہو گی۔
شاہد رند کا کہنا ہے کہ دھماکے سے متاثرہ ریلوے پل کی تعمیر میں وقت لگے گا، ابتدائی طور پر لگتا ہے ڈیوائس کے ذریعے ریلوے پل دھماکا کیا گیا، یہاں جو صورتِ حال ہے وہ دہشت گردی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری نے موسیٰ خیل میں مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی اِنسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بے گناہ انسانوں کا ظالمانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے،دہشت گرد ملک و قوم اور انسانیت کے دُشمن ہیں،معصوم شہریوں کے انسانیت سوز قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔
صدر مملکت نے دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھنے کے قومی عزم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے اور جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت، اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری
پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نےبلوچستان میں دہشت گردوں اور ریاست مخالف عناصر کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شناختی کارڈز چیک کر کے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے،ان دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے،تمام شعبہ زندگی کے لوگوں کو اس دہشتگردی کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانی ہوگی، بلوچستان حکومت ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک آخری دہشت گرد زندہ ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی،چیئرمین پی پی پی نے شہداء کے لیے دعا کی اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ پی پی پی اس کھٹن وقت میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھی موسیٰ خیل میں مسافر بس پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی۔
وزیراعظم نے مقامی انتظامیہ کو لواحقین کے ساتھ مکمل تعاون اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کا بھی حکم دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں گی، ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی قطعاً قبول نہیں، ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔
وزیراعظم نے جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا شدید اظہار مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دہشت گردی کے بدترین واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ موسی خیل کے قریب دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر ظلم کا مظاہرہ کیا، سفاکیت اور ظلم کی انتہا کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے، دہشت گردی کی جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ زندگی کے ہر طبقے نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قتل کی شدید مذمت
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے 23 بے گناہ افراد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے شہید لیویز ، پولیس اہلکاروں اور شہریوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےموسی ٰ خیل میں بےگناہ افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بےگناہ افراد کو گاڑیوں سے اتار کر قتل کرنا بزدلانہ عمل ہے،بےگناہ افراد کے قتل کا کوئی جواز نہیں دیا جاسکتا،مراد علی شاہ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کےلیے صحت یابی کی دعا کی اور کہا کہ ضرورت ہوئی تو حکومت سندھ زخمیوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کو تیار ہے۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نےموسیٰ خیل واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسیٰ خیل کے علاقہ رازہ شم میں 23 افراد کا قتل انتہائی تشویشناک ہے، بسوں سے اتار کر مسافروں کا قتل ، بدترین درندگی ہے،اس مکروہ فعل میں ملوث عناصر جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے،عوام کے تعاون سے سیکیورٹی فورسز ان عناصر کا جلد خاتمہ کرے گی۔
صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد
صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ نے موسی خیل میں 23 افراد کو گولیاں مار کے قتل کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں سے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ غم کی گھڑی میں جاں بحق ہونے والے خاندانوں کے ساتھ ہیں.نامعلوم قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے.صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ نے جاں بحق ہونے افراد کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔
قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان
قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان نے موسیٰ خیل میں مسافروں کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی اِنسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بے گناہ انسانوں کا ظالمانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔دہشت گرد ملک و قوم اور انسانیت کے دُشمن ہیں،معصوم شہریوں کے انسانیت سوز قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔
عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ نہتے اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔ عمرایوب خان نےجاں بحق مسافروں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار اور اللہ تعالیٰ سے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل عطاء فرمانے کی دعا کی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کوئٹہ موسی خیل کے قریب دہشتگردوں کی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے 23 افراد کے جاں بحق ہونے کےواقعہ پرگہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ موسی خیل کے قریب دہشتگردوں نے معصوم مسافروں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا۔اس واقعے میں ملوث دہشتگرد وں اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے،حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نےموسیٰ خیل میں 23 مسافروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بےگناہ معصوم لوگوں کے قتل کا سن کر دلی صدمہ پہنچا ہے،انشاءاللہ بہت جلد سیکورٹی فورسز کی مدد سے ان شدت پسندوں کا پاکستان کی زمین سے خاتمہ کیا جائے گا۔دہشت گردی کی جنگ میں پاکستانی عوام و سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔موسیٰ خیل میں بے گناہ قتل ہونے والے لوگوں کے ورثہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔
واضح رہے کہ ضلع موسیٰ خیل بلوچستان کی شمال مشرقی سرحد پر واقع ہے جو خیبر پختونخوا اور پنچاب سے متصل ہے۔
یاد رہے کہ 13 اپریل 2024 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد سمیت کُل 11 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا تھا کہ 12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر سلطان چڑھائی کے قریب ناکہ بندی کی تھی، مسلح افراد مختلف گاڑیوں کی چیکنگ کرتے رہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے تفتان جانیوالی بس روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے، شناخت پریڈ کے بعد 9 مسافروں کو اغوا کیا گیا۔
ایس ایچ او اسد مینگل نے بتایا تھا کہ مسلح افراد قریب واقع سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر راکٹ فائر کرکے فرار ہوگئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی نے کہا تھا کہ اطلاع ملنے پر پولیس، لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد نوشکی پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے اغوا کیے گئے 9 افراد کی لاشیں برآمد کرلی ہیں۔