وفاق کا جسٹس منصورعلی شاہ پر اعتراض، سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ بھی ٹوٹ گیا

وفاق کا جسٹس منصورعلی شاہ پر اعتراض، سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ بھی ٹوٹ گیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے جسٹس منصورعلی شاہ پر اعتراض کردیا۔ جس کے باعث سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ بھی ٹوٹ گیا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں7 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کا آغاز کیا تو اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئے اور جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض اٹھا دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جسٹس منصور نے پوچھا تھا کہ مجھ پر اعتراض تو نہیں، میں نے کہا تھا اعتراض نہیں ہے، تاہم اب مجھے ہدایت ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ بینچ کا حصہ نہ ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا جس جج پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے ان کی اہلیت پرکسی کو شک نہیں، حکومت نے پہلے بھی اس قسم کے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ الیکشن کیس میں 90 دنوں پرکسی نے اعتراض نہیں کیا، بس بینچ پر اعتراض کیا گیا، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ ایک درویش صفت انسان ہیں، کیا جسٹس منصور، جسٹس جواد ایس خواجہ کو فائدہ دیں گے؟۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کیا حکومت پھر بینچ کو متنازع کرنا چاہتی ہے؟ الیکشن کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر عدالت نے سخت ایکشن سے گریز کیا، سپریم کورٹ چھڑی کا استعمال نہیں کر رہی مگر دیگر لوگ کس حیثیت میں چھڑی کا استعمال کر رہے ہیں؟۔ چیف جسٹس برہم ہوئےکہا یہ ججز پر اعتراض کے تسلسل کی ایک کڑی ہے۔ پہلے حکومت نے بینچ کے تناسب کا معاملہ اٹھائے رکھا.پارلیمنٹ میں ہمیں لائیک مائنڈڈ ججز کہہ کر پکارا جاتا رہا۔ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے؟ ہم نے انتخابات کیس میں توہین عدالت کی کارروائی سے گریز کیا۔ چیف جسٹس نے کہا جسٹس منصور وہ انسان نہیں کہ ان کی رشتہ داری فیصلے پر اثر انداز ہو، سپریم کورٹ کو داغدار نہ کریں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا، انہوں نے کہا کہ میں مزید اس بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتا، اپنا کنڈکٹ جانتا ہوں، کوئی انگلی اٹھا دے تو میں کبھی اس بینچ کا حصہ نہیں رہتا۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی بولے جسٹس ایم آر کیانی نے اپنے طلبا سے مذاق میں ایک بات کہی تھی کہ کیس ہارنے لگو تو بینچ پر اعتراض کردو، وفاقی حکومت اب یہی کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلےگئے جس کے بعد 6 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔