ویب ڈیسک:(علی زیدی ) دنیا میں تہلکہ مچادینے اور سپر پاورز کو شرمندہ کردینے والی وکی لیکس کی کہانی آج ختم ہوئی۔ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے امریکا کے ساتھ ڈیل کرکے جاسوسی کرنے کے جرم کا فیڈرل کورٹ میں اعتراف کیا ہے اور آزادی ملنے کے بعد آبائی وطن آسٹریلیا پہنچ گئے۔
ان کی پیشی سائیپان ، ناردرن ماریاناآئی لینڈز کی عدالت میں ہوئی جو کہ مغربی پیسفک میں واقع امریکی دولت مشترکہ کی سرزمین ہے۔
جولیان اسانج نے 50 امریکی ریاستوں میں سے کسی ایک کا سفر کرنے کی مخالفت کی تھی اور ویسے بھی یہ خطہ ان کے آبائی وطن آسٹریلیا کے قریب ترین ہے۔
یادرہے جولیان اسانج برطانیہ میں واقع بیلمارش ہائی سیکیورٹی جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ناردرن ماریانا آئی لینڈز پہنچے تھے۔
فیڈرل کورٹ میں پیش ہوکر اسانج نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے خفیہ لیکس کی حوصلہ افزائی کرکے امریکی قانون کو توڑا ہے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ جاسوسی ایکٹ آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے۔
طے شدہ ڈیل کے تحت، فیڈرل کورٹ کے جج نے اسانج کے برطانوی جیل میں کاٹے گئے وقت کو ان کی سزا تصور کرتے ہوئے انہیں آزاد کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت میں اسانج نے جج مس منگلونا کے بنیادی سوالات کے جوابات دیے اور ڈیل کی شرائط پر بحث توجہ سے سنتے رہے۔ جاسوسی کے الزام میں وکی لیکس کے بانی کی حوالگی کی امریکی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
ڈیل کی شرط کے طور پر، جولیان اسانج اب وکی لیکس کو فراہم کی گئی تمام معلومات کو تباہ کرنے کا پابند ہوگا۔
امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ سزا کے بعد، اسانج امریکی سرزمین چھوڑ دیں گے اور بغیر اجازت کے "واپس آنے سے منع کیا جائے گا۔
ان کے وکیل جینیفر رابنسن نے کہا کہ جولین نے 14 سال سے زائد عرصے تک امریکا کو حوالگی کے خطرے کی وجہ سے نقصان اٹھایا ہے، جینیفر رابنسن نے آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جولین کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
جولین اسانج نے آسٹریلیا پہنچتے ہی اپنی اہلیہ سٹیلا اور دو بچوں گیبریل اور میکس کے ساتھ ملاقات کی ہے جبکہ ان کے والد بھی ان سے ملاقات کے لئے بے چین ہیں۔
5 لاکھ ڈالر کی چارٹرڈ فلائٹ کیلئے عطیات کی اپیل
لندن کے اسٹینسٹڈ ہوائی اڈے سے چارٹرڈ طیارے میں اڑان بھرنے اور بنکاک میں ایندھن بھرنے کے لیے رکنے کے بعد 52 سالہ شخص سیاہ سوٹ میں، ڈھیلی ہوئی ٹائی کے ساتھ ناردرن ماریانا آئی لینڈز عدالت پہنچا۔
اس کے بعد اسی طیارے پر وہ آسٹریلیا پہنچیں گے۔
اس چارٹرڈ پرواز کا کرایہ 5 لاکھ ڈالر (£394,000) ہے جس کے لئے ان کی اہلیہ اسٹیلا اسانج نے عطیات کی ہنگامی اپیل کی تھی۔
کیس کا پس منظر
امریکی استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ اسانج نے 2010 میں امریکی فوج کی سابق انٹیلیجنس تجزیہ کار چیلسی میننگ کی سفارتی کیبلز اور فوجی فائلوں کو چوری کرنے میں مدد کی تھی جو وکی لیکس نے 2010 میں آن لائن رکھی تھیں۔
جولیان اسانج نے بیلمارش جیل میں نظربند ہونے سے قبل 2012 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں بھی تقریبا 3 سال پناہ لئے رکھی۔