روم: (ویب ڈیسک) شربت گل اور اُن کے خاندان کا شمار ایسے لاکھوں افغان خاندانوں میں ہوتا ہے جو اپنے ملک میں لڑائی کے سبب 1980ء کی دہائی میں پاکستان نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ 2016ء میں شربت گل کو پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے گرفتار کر لیا تھا۔ اس سے قبل نادرا نے بھی اس افغان خاتون اور ان کے دو بیٹوں کو جاری کردہ پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے تھے۔ واضح رہے کہ 1984 میں معروف جریدے نیشنل جیوگرافک میں شربت بی بی کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی، وہ اُس وقت پشاور کے قریب قائم افغان مہاجر کیمپ میں مقیم تھیں اور اُن کی عمر 12 سال تھی۔ تصویر کی اشاعت کے بعد سبز آنکھوں والی اس لڑکی کو افغان مونا لیزا کے نام سے پکارا جانے لگا اور اُن کی تلاش شروع کر دی گئی۔ 2002 میں نیشنل جیو گرافگ نے اُنھیں تلاش کیا اور اُس وقت اُن کا نام شربت گل بتایا گیا۔ پاکستان میں جب جعلی شناختی کارڈز کی تصدیق کے عمل کے دوران ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ افغان شہری ہونے کے باوجود شربت گل اور اُن کے دو بیٹوں ولی خان اور رؤف خان کو شناختی کارڈ جاری کیا گیا ہے۔ ان خبروں کی تصدیق کے بعد نادرا‘ نے شربت بی بی اور ان کے دونوں بیٹوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے تھے۔ اب خبریں ہیں کہ نیشنل جوگرافک میگزین کے کور پر چھپنے والی سبز آنکھوں والی مشہور ’افغان گرل‘ کو اٹلی نے پناہ دے دی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں ںے افغانستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے شربت گُل کو طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں سے نکالنے کی درخواست کی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ شربت گلا کو پناہ دینا طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد افغان شہریوں کی بیرون ملک منتقلی کے پروگرام کا حصہ ہے۔