ٹیلی گرام کے بانی سے اظہار یکجہتی ، ایلون مسک بھی سامنے آگئے

ٹیلی گرام کے بانی سے اظہار یکجہتی ، ایلون مسک بھی سامنے آگئے

ویب ڈیسک :  تین ملکوں کےشہری  پاول دروف کی گرفتاری کا چوتھا روز فرد جرم عائد نہ ہوسکی ۔۔۔ ایلون مسک بھی حمایت میں سامنے آگئے۔۔ گرفتاری سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوئی ۔۔ فرانسیسی صدر میکخواں کی وضاحت۔

   رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے   ٹیلی گرام کے بانی روسی ارب پتی پاول دروف کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

لبرٹی ، لبرٹی ، لبرٹی۔۔۔ ایلون مسک

ایلون مسک نے حکام پر آزادانہ اظہار رائے کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا الزام لگایا، کل رات '#FreePavel' کو ٹویٹ کیا جس میں ڈوروف کی ٹکر کارلسن کے ساتھ گفتگو کی ایک مختصر کلپ تھی۔

فرانس کے قومی نعرے کا حوالہ دیتے ہوئے، مسک نے یہ بھی پوسٹ کیا: 'Liberté Liberté! Liberté؟'

 گرفتاری سیاسی فیصلہ نہیں، فرانسیسی صدر

 دوسری طرف فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے تردید کی ہے کہ ٹیلی گرام کے بانی پاول دروف کی گرفتاری سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوئی۔

فرانسیسی صدر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پاول دروف کی گرفتاری عدالتی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ کسی بھی طرح سے سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ ججوں پر منحصر ہے کہ اس معاملے پر فیصلہ دیں۔‘

 پاول دروف پر عائد کردہ الزام

39 سالہ ارب پتی پاول دروف پر الزام ہے کہ وہ ٹیلی گرام پر غیرقانونی مواد کو روکنے میں ناکام رہے۔ کمپنی نے ان پر عائد الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ 

پاول دروف سابق سوویت دور کے شہر لینن گریڈ کے ماہرین تعلیم کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے جو اب سینٹ پیٹرزبرگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پاول دروف نے روس کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک ’وی کے‘ بھی بنایا تھا۔ انہوں نے اپنا بچپن اٹلی میں گزارا۔

 پاول دروف کتنی دولت کے مالک؟

ایک دہائی قبل روس چھوڑنے کے بعد پاول دروف نے ٹیلی گرام بنایا۔ فوربز میگزین کے مطابق ان کی دولت کا تخمینہ 15 اعشاریہ پانچ بلین ڈالر ہے۔

 پاول دروف تین ملکوں کے شہری 

پاول دروف کے پاس روسی شہریت کے علاوہ فرانسیسی پاسپورٹ بھی ہے۔ دروف کے پاس فرانس اور متحدہ عرب امارات دونوں کی شہریت ہے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ روس اب بھی انھیں ایک روسی شہری تصور کرتا ہے۔

فرد جرم کب عائد ہوگی؟

ذرائع کے مطابق پیر کو فرانسیسی حکام نے ایک مرتبہ پھر پوچھ گچھ کے لیے وقت کو بدھ تک بڑھا دیا ہے۔

جب ابتدائی 96 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کا وقت ختم ہو گا تو تفتیشی مجسٹریٹ پاول دروف کو رہا کریں گے یا ان پر الزامات عائد کر کے لیے حراست میں دے دیں گے۔

فرانس کا او ایف ایم آئی ایم دفتر جو کم عمر بچوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے کام کرتا ہے، نے فراڈ، منشیات کی سمگلنگ، سائبر بلیئنگ، منظم جرائم اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے مبینہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

کیس کے قریبی ذرائع کے مطابق ٹیلی گرام کے سربراہ سنیچر کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے پیرس پہنچے تھے جہاں ان کو ڈنر کرنا تھا۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے ساتھ ایک باڈی گارڈ اور ایک پرسنل اسسٹنٹ بھی تھا جو ہمیشہ ان کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ تاہم اب ان دونوں کو رہا کردیا گیا ہے۔

 کیا پال دروف کا اصل جرم پیوٹن سے ملاقات ہے ؟

ایک اہم سوال یہ ہے کہ دروف فرانس کیوں گئے جب ان کو اس بات کا علم تھا کہ وہ وہاں مطلوب ہیں۔

اس کیس کے قریبی ذرائع کے مطابق پاول دروف کو خیال تھا کہ شاید ان سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن 18 اور 19 اگست کو آذربائیجان کے سرکاری دورے پر باکو میں تھے تاہم کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے دونوں کی ملاقات کی تردید کی ہے۔

 گرفتاری پر ٹیلی گرام کا موقف

ٹیلی گرام نے ایک بیان میں ان الزامات کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’دروف کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں اور وہ اکثر یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ ٹیلی گرام یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کرتا ہے۔‘

بیان کے مطابق ’یہ دعویٰ کرنا مضحکہ خیز ہے کہ ایک پلیٹ فارم اور اس کا مالک صارفین کی طرف سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کے ذمہ دار ہیں۔‘

ٹیلی گرام کے دنیا بھر میں 90 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔

ٹیلی گرام  ایپ 

39 سالہ پاول دروف روس میں پیدا ہوئے تھے مگر اب وہ دبئی میں رہتے ہیں۔ ٹیلی گرام ایپ کو بھی دبئی سے چلایا جا رہا ہے۔

فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور وی چیٹ کی طرح ٹیلی گرام کو بھی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر روس، یوکرین اور سابقہ سوویت یونین ریاستوں میں ایک مقبول میسجنگ ایپ ہے۔

یہ مسیجنگ ایپ روس، یوکرین اور انڈیا سمیت کئی ملکوں میں مواصلات کا ایک طاقتور ٹول ہے کیونکہ اس کے ذریعے معلومات تک رسائی اور تبادلہ خیال لوگوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے۔

ٹیلی گرام سب سے جدا مگر کیسے؟

ٹیلی گرام دراصل آئی میسج یا واٹس ایپ سے ملتی جلتی ایک میسجنگ ایپ ہے۔ اس کے بانی اظہار رائے کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔ یہاں صارفین اور مواد کی نگرانی میں نرمی کی بدولت لوگ باآسانی ایک دوسرے سے رابطہ رکھ سکتے ہیں، احتجاج کے لیے منصوبہ بندی کر سکتے ہیں اور اپنی شناخت چھپا سکتے ہیں۔

تاہم اس کے بعض فیچرز ایسے ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے صارفین یا مواد کی نگرانی کو کافی مشکل بنا دیتے ہیں۔

آپ ٹیلی گرام پر اپنے موبائل نمبر کو خفیہ رکھ سکتے ہیں اور بغیر سِم کارڈ کے بھی سائن اپ کر سکتے ہیں۔ گروپس اور چینلز میں صارفین دوسروں کے موبائل نمبر نہیں دیکھ سکتے۔

ٹیلی گرام پر صارفین اپنی چیٹس میں آٹو ڈیلیٹ کا فیچر استعمال کر سکتے ہیں۔ صارفین یہاں موصول ہونے والے یا بھیجے گئے پیغامات کو دونوں طرف سے حذف کر سکتے ہیں۔ ٹیلی گرام کا دعویٰ ہے کہ واٹس ایپ کے مقابلے یہاں پیغامات زیادہ محفوظ ہیں اور ان کی بہتر اِنکرپشن ہے۔

ٹیلیگرام کے صارفین 'خفیہ چیٹس' کر سکتے ہیں، جس میں پیغامات کو کلاؤڈ کے بجائے ڈیوائسز پر محفوظ کیا جاتا ہے، اور پیغامات کو ایک مخصوص مدت کے بعد خود کو تباہ کرنے کے لیے بھی سیٹ کیا جا سکتا ہے۔

ان میں سے ایک فیچر یہ ہے کہ صارفین ایسے چینلز اور گروپس کی میزبانی کر سکتے ہیں جن میں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہی فیچر اس کی مقبولیت کی وجہ بھی ہے۔

 سب سے متنازع فیچر کون سا؟

ٹیلی گرام میں آپ دو لاکھ صارفین پر مشتمل گروپ بنا سکتے ہیں۔ یہ فیچر ایک ایسے وقت میں متنازع ہوا ہے کہ جب دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (جیسے واٹس ایپ) جعلی خبروں اور غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے گروپ میں صارفین کی تعداد کو محدود کر رہے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹیلی گرام پر بلا نگرانی وسیع پیمانے پر معلومات کی ترسیل سے تیزی سے فیک نیوز پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔ یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ٹیلی گرام کی وجہ سے شدت پسندی، سازشی نظریات اور بچوں سے متعلق جنسی مواد پھیل رہا ہے۔

ٹیلی گرام سے  متاثرہ طاقتور ملک 

مثلاً برطانیہ میں ٹیلی گرام پر اس وقت تنقید کی گئی جب رواں ماہ کئی شہروں میں دائیں بازو کے گروہوں کے مظاہروں کے دوران پُرتشدد واقعات ہوئے۔ ٹیلی گرام ایپ پر دائیں بازو کے خیالات کے حامی گروہوں کے چینلز ہیں اور یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ منتظمین نے انھی چینلز کی مدد سے کئی شہروں میں مظاہرے کیے۔

ٹیلی گرام نے ایسے کچھ گروپس کو حذف کیا ہے۔ تاہم سائبر سکیورٹی کے ماہرین کے مطابق شدت پسندی اور جرائم سے متعلق مواد کے لیے اس کا نگرانی کا نظام دیگر سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپس کے مقابلے کافی کمزور ہے۔

ناقدین کے مطابق ایپ کی کمزور نگرانی کی وجہ سے ایسے افراد اور گروہ ٹیلی گرام پر باآسانی آپریٹ کر سکتے ہیں جن پر شاید ایکس یا فیس بک پر پابندی عائد ہوجائے۔

ٹیلی گرام کے کمائی کے ذرائع 

دریں اثنا ٹیلی گرام پر صارفین بڑی فائلز شیئر کر سکتے ہیں۔ چینلز میں صارفین سے روابط قائم کرنے کے لیے لنکس یا بوٹس استعمال کرنے پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ یوں سماجی سطح پر لوگوں کو جمع کرنے یا تعاون برقرار رکھنے کے لیے اسے ایک طاقتور ٹول کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔

یہ کمپنی اپنی ایپ پر اشتہارات، خرید و فروخت، سبسکرپشن اور دیگر طریقوں سے منافع بھی کماتی ہے۔ دروف نے اخبار دی فنانشل ٹائمز کو بتایا تھا کہ ٹیلی گراپ منافع بخش کمپنی بننے کے قریب ہے اور ایسی صورت میں اسے سٹاک مارکیٹ پر لسٹ کیا جائے گا۔

Watch Live Public News