ویب ڈیسک: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مزید متنازع تعیناتیاں۔۔۔ہاؤس اسپیکر کے لئے مائیک جانسن، رکن کانگرس میٹ گیٹز بطور اٹارنی جنرل اور تلسی گبارڈ کو ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس نامزد کردیا۔
انتہائی کم تجربہ رکھنے والے اپنے ذاتی وفاداروں کو اہم عہدے سونپنے کے فیصلے کو ملک بھر میں تشویش کی نظر سے دیکھا جارہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی اداروں کو نئے انداز میں ڈھالنے پر سنجیدہ ہیں۔
اسپیکر ایوان نمائندگان مائیک جانسن
ٹرمپ نے ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 119 ویں کانگریس میں رہنما کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
50 سالہ مائیک جانسن لوزیانا میں پیداہوئے وہ وکیل اور ری پبلکن سیاستدان ہیں ۔ بزنس ایڈمسٹریشن میں گریجویشن کے بعد انہوں نے وکالت کے پیشے کا انتخاب کیا وہ ہم جنس پرستی کے سخت خلاف اور یکساں جنسی شادیوں کے خلاف امریکی سپریم کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 42 سالہ رکن کانگرس میٹ گیٹز کو اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے نامز کرنا ایک حیران کن اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔
سابق اٹارنی میٹ گیٹز محکمہ انصاف میں اور بطور پراسیکیوٹر کام کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے۔ بلکہ محکمہ انصاف کی جانب سے انہیں جنسی مقاصد کے لیے سمگلنگ کے الزامات پر تفتیش کا سامنا کرنا ہے۔
میٹ گیٹز کے دفتر کا کہنا ہے کہ سال 2023 میں رکن کانگرس کو پراسیکیوٹرز نے آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کریں گے۔
اپنی سماجی رابطے کی سائٹ ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے لکھا، "میٹ ایک ہونہار اور مضبوط وکیل ہے، جو ولیم اینڈ میری کالج آف لاء کا گریجویٹ ہے۔ امریکا میں چند مسائل ہمارے نظام انصاف کے متعصبانہ ہتھیاروں کو ختم کرنے سے زیادہ اہم ہیں۔ میٹ ان ہتھیاروں سے چلنے والی حکومت کو ختم کرے گا، ہماری سرحدوں کی حفاظت کرے گا، مجرمانہ تنظیموں کو ختم کرے گا اور امریکیوں کا محکمہ انصاف میں بری طرح سے ٹوٹا ہوا ایمان اور اعتماد بحال کرے گا۔’’
’’میٹ نے روس، روس، روس کے ہاکس کو شکست دینے، اور خطرناک اور منظم حکومتی بدعنوانی اور ہتھیار سازی کو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے چیمپیئن ہیں۔’’
یادرہے میٹ گیٹز پر اکثر دائیں بازو کے سازشی نظریات کی بازگشت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، جس میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ 6 جنوری 2021 کو بغاوت وفاقی ایجنٹوں نے کی تھی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل امریکا ٹوڈ بلانچ
صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ اپنے لیڈ اٹارنی ٹوڈ بلانچ کو اگلے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے طور پر نامزد کرنا چاہتے ہیں، یادرہے یہ محکمہ انصاف میں دوسرا اعلیٰ ترین عہدہ ہے۔
بلانچے نے پچھلے 18 مہینوں سے مختلف عدالتوں میں ٹرمپ کی نمائندگی کی ہے اور اس سال مین ہیٹن میں اپنے مجرمانہ خاموشی کے مقدمے کے دوران ان کا دفاع کیا ہے۔ وہ اس وقت سے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ہو گئے ہیں اور اکثر ٹرمپ کے ساتھ پام بیچ میں یا جب وہ سفر کرتے نظر آتے ہیں۔
ان کی قربت اور ٹرمپ کے ان پر اعتماد کی وجہ سے، ٹرمپ کے اندرونی حلقوں میں یہ بات عام تھی کہ انہیں کوئی اہم عہدہ سونپا جاسکتا ہے ۔ تاہم اس حوالے سے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
اگر نامزد کیا جاتا ہے، تو بلانچ کو اس محکمے کو چلانے سے پہلے سینیٹ سے تصدیق حاصل کرنا ہوگی ۔
ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ
ڈونلڈ ٹرمپ نے تلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ ماضی میں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستگی رکھنے والی رکن کانگرس تلسی گبارڈ شام میں عسکری مداخلت کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہیں اور یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین پر حملہ کرنے کا جواز موجود تھا۔
تلسی گبارڈ انٹیلی جنس کے میدان میں انتہائی کم تجربہ رکھتی ہیں اور نومنتخب صدر سے یہ توقع نہیں کی جارہی تھی کہ تلسی گبارڈ کا انتخاب ایک ایک ایسے عہدے کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے خفیہ ادارے میں کام کا 18 سالہ تجربہ چاہیے۔
وہ 2024 سے 2005 کے درمیان عراق میں ہوائے نیشنل گارڈ کی میجر کے طور پر تعینات رہ چکی ہیں اور اب امریکی فوجی ریزرو میں لیفٹینیٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔
ڈائریکٹر آفس آف دی پریزیڈنٹ آف امریکا سرجیو گور
اسی طرح ٹرمپ کے اتحادی سرجیو گور، جنہوں نے اس انتخابی دور میں ٹرمپ سے منسلک سپر پی اے سی کا انتظام سنبھالا تھا، کو صدارتی عملے کے دفتر کے ڈائریکٹر کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ یہ دفتر پوری انتظامیہ میں ٹرمپ کے وفاداروں کی جانچ اور خدمات حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
پچھلی انتظامیہ کے دوران یہ کردار ٹرمپ کے وفادار جان مکینٹی کے پاس تھا۔