پیٹ ہیگستھ امریکا کے وزیر دفاع، جان ریٹکلف ڈائریکٹر سی آئی اے نامزد

trump administration key postings
کیپشن: trump administration key postings
سورس: google

 ویب ڈیسک :امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کے میزبان اور سابق فوجی افسر پیٹ ہیگستھ کو اپنا وزیر دفاع، جان ریٹکلف کو ڈائریکٹر سی آئی اے نامزد کر دیا۔۔۔ ایلون مسک اور ان کے ہندونائب وویک راما سوامی کو بھی اہم عہدے مل گئے ۔

نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے کہا کہ تجربہ کار ریپبلکن وکیل بل میک گینلے وائٹ ہاؤس کے ان کے وکیل اور جان ریٹکلف سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کریں گے۔

پیٹ ہیگستھ کون ہیں ؟

 رپورٹ کے مطابق پیٹ ہیگستھ فوج کی سروس کے دوران عراق اور افغانستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور فاکس نیوز کی ملازمت سے پہلے ریاست منیسوٹا سے 2012 میں سینیٹ کا الیکشن جیت کر امریکی کانگریس کے رکن رہ چکے ہیں۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ پیٹ ہیگستھ کو اہم ذمہ داری دینا امریکہ کے دشمنوں کو پیغام ہے کہ ہماری فوج ایک پھر عظیم ہوگی اور امریکہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سپاہیوں کے لیے کوئی بھی اتنا نہیں لڑتا، پیٹ ہیگستھ بہادر اور محب وطن چیمپیئن ہوں گے جو ہماری ’طاقت کے ذریعے امن‘ کی پالیسی پر کام کریں گے۔

 ڈائریکٹر سی آئی اے جان ریٹکلف 

نومنتخب صدر نے اعلان کیا کہ وہ نیشنل انٹیلیجنس کے سابق ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی  (سی آئی اے) کی سربراہی کے لیے نامزد کر رہے ہیں۔ 

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جان ریٹکلف ہمیشہ سے امریکی عوام کے ساتھ سچائی، ایمانداری کے لیے جنگ کررہے ہیں، وہ تمام امریکی شہریوں کے آئینی حقوق کے لیے نڈر رہنما ثابت ہوں گے اور قومی سلامتی کے اعلیٰ ترین درجات کو یقینی بناتے ہوئے امن کو یقینی بنائیں گے۔

انھیں پہلی بار سنہ 2019 میں سابق سپیشل کونسلر رابرٹ مولر سے کانگریس میں ہائی پروفائل سوالات کرنے کے چند دن بعد نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
ملر ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر تھے جنھوں نے روس اور ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کے درمیان ملی بھگت کے الزامات کی تحقیقات کی قیادت کی تھی۔
ٹرمپ نے جان ریٹکلیف کی اہلیت کے بارے میں خدشات پر دونوں جماعتوں کے اعتراضات کے چند دن بعد ان کی نامزدگی واپس لے لی تھی۔2020 میں ٹرمپ نے جان ریٹکلیف کو دوبارہ نامزد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پریس نے ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔
 اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی

ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے آرکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی کو اسرائیل میں سفیر اور اپنے دیرینہ دوست سٹیون وٹ کوف کو مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی منتخب کیا ہے۔

وہ 13 سال میں اس عہدے پر آنے والی وہ پہلی شخصیت ہیں جو یہودی نہیں لیکن 69 سالہ ہکابی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے حق میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
امریکی ریاست آرکنساس کے سابق گورنر نے اپنا پہلا دورہ اسرائیل سنہ 1973 میں کیا اور اس کے بعد سے وہ وہاں جانے والے درجنوں عیسائی مشنوں کی قیادت کرتے رہے۔
سنہ 2018 میں اسرائیل کے دورے کے دوران مغربی کنارے پر ایک نئے ہاؤسنگ کمپلیکس کے لیے اینٹیں بچھاتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ وہ ’کسی دن یہاں گھر خریدنا پسند کریں گے۔
سنہ 2008 میں مائیک ہکابی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’فلسطین نام کی کوئی چیز ہی نہیں۔
مائیک ہکابی کی نامزدگی پر اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتامیر بین گویر نے سوشل میڈیا ہر ان کا نام جھنڈے اور دل کی ایموجیز کے ساتھ شیئر کیا۔

 خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی سٹیون وٹ کوف 

اسٹیو وٹ کوف کٹڑ یہودی اور ایک رئیل اسٹیٹ سرمایہ کارہیں وہ وٹکوف گروپ کے بانی بھی ہیں اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے بڑے عطیہ دہندہ ہیں ۔

 وٹ کوف کو سفارت کاری یا مشرق وسطیٰ کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔

 وہ نیویارک میں پیدا ہوئے، ہوفسٹرا یونیورسٹی سے گریجویشن کیا، اور نیویارک کی رئیل اسٹیٹ لا فرم ڈریئر اینڈ ٹروب میں کام کیا، جہاں  وہ ڈونلڈٹرمپ  ان کے ایک کلائنٹ رہ چکے ہیں ۔

 وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف پارٹنر ہیں اور 15 ستمبر کو فلوریڈا کے ویسٹ پام بیچ میں جب  ٹرمپ پر دوسرا قاتلانہ حملہ ہوا تووہ کلب میں ان کے ساتھ گولف کھیل رہے تھے۔

وٹکوف اسرائیل اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بھی سخت حامی ہیں ۔

سٹیو وٹکوف نے مین ہٹن فراڈ کیس میں ٹرمپ کے دفاع میں گواہی دی تھی۔ انھوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ دونوں کی ملاقات سنہ 1986 میں کاروباری لین دین کے بعد ہوئی تھی۔
سٹیو وٹکوف کے مطابق اس وقت انھوں نے ٹرمپ کو سینڈوچ خرید کر دیا تھا کیونکہ اس وقت ٹرمپ کے پاس کوئی کیش رقم نہیں تھی۔
 ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شیئنسی Doge کے سربراہ ایلون مسک اور ان کے نائب وویک راما سوامی

نومنتخب صدر نے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے دوست ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے وویک رامسوامی کو بھی حکومت کے باہر سے حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے کے ’عہدے‘ دیے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے اندر سابق صدارتی امیدوار رہنے والے وویک رامسوامی ایک نئے ’محکمہ حکومتی کارکردگی‘ کی قیادت کریں گے۔

یہ محکمہ اپنے نام کے باوجود کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اور رامسوامی وائٹ ہاؤس کو ’مشورے اور رہنمائی‘ فراہم کرنے کے لیے حکومت کے باہر سے کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نظام میں بڑے پیمانے پر سٹرکچرل ریفارمز یا ڈھانچے کی اصلاحات کو آگے بڑھانے میں حکومتی آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے مل کر کام کریں گے اور حکومت کے کام کرنے کے لیے ایسی اپروچ لائیں گے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

ایلون مسک نے کابینہ میں شامل کیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے حکومتی نظام میں موجود خرابیوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’یہ پیغام حکومت میں غیر ضروری اخراجات کرنے والوں تک پہنچ جائے گا۔‘
ویویک راماسوامی نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ہم اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔" انہوں نے کہا کہ DoGE کا مقصد حکومتی نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہے اور وہ اس موقع کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس ڈپٹی چیف آف اسٹاف فار پالیسی اسٹیفن ملر

اسٹیفن ملر کو صدر ڈونلڈ ٹرمٹ نے وائٹ ہاؤس ڈپٹی چیف آف اسٹاف فار پالیسی نامزد کیا ہے۔

اسٹیفن ملر  نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلی بار صدر منتخب ہونے کے بعد سے اب تک ان کے ساتھ رہے ہیں اور طویل عرصے سے ان کے سب سے بااثر معاونین میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔

 وہ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے  خالق ہیں اور انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ "غیر قانونی افراد کو گھر واپس بھیج دیں گے۔

اب تک اسٹیفن ملر نے  امریکا کے غیر دستاویزی تارکین وطن کو نشانہ بناتے ہوئے ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے  ملک بدری کے ایک بڑے پروگرام کو شروع کرنے کے  حوالے سے  سب سے زیادہ بات کی ہے۔ 

انہوں نے ستمبر میں کہا  تھا کہ کہ یہ منصوبہ ایک ایسا اقدام ہوگا جو ہم نے آج تک کیے گئے کسی بھی قومی انفراسٹرکچر پروجیکٹ سے بڑا ہوگا۔

Watch Live Public News