سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت، الیکشن کمیشن میں سماعت کل تک ملتوی

election commission of pak
کیپشن: election commission of pak
سورس: google

 ویب ڈیسک : سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی۔ الیکشن کمیشن کی تمام درخواست گزاروں کی درخواستوں کی کاپی سنی اتحاد کونسل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمیشنر کی زیر صدرارت  ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات پر کمیشن آج حکم نامہ جاری کرے گا۔  ان کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کے معاملے پر تمام فریقین کو سنے گا۔

ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت ہی نہیں تو مخصوص نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں؟ 

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ تمام معاملات فیصلے کیلئے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں۔

ممبر اکرام اللہ خان  نے ریمارکس دئیے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی درخواست ہے مخصوص نشستیں ان میں تقسیم کی جائیں۔ خالد مقبول صدیقی آئے  ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ   الیکشن کمیشن تمام پارلیمانی جماعتوں کو بلا کر سنے۔ الیکشن کمیشن اس معاملے پر تمام پارلیمانی جماعتوں کو فریق بنا کر نوٹسز جاری کرے۔

ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کی جانب سے فروغ نسیم پیش ہوئے

وکیل علی ظفر نے کہا کہ تمام درخواستوں کی کاپیاں دی جائیں، کل دلائل دے دوں گا  جس پر الیکشن کمیشن کی تمام درخواست گزاروں کی درخواستوں کی کاپی سنی اتحاد کونسل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔
 ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ
 اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے۔ یہ ایک آئینی و قانونی سوال ہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔ سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں ایک نشست بھی حاصل نہیں کرسکی ۔انہوں  نے کہا کہ عوام نے الیکشن میں سنی اتحاد کونسل کو مسترد کردیا۔ ایسی پارٹی میں آزاد ارکان کو اکٹھا کر کے کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟

مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ ایڈووکیٹ

الیکشن کمیشن کے باہر مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشتوں پر پارلیمان میں موجود جماعتوں کا حق بنتا ہے ۔ سنی اتحاد کونسل پنجاب اور قومی اسمبلی میں موجود ہی نہیں ۔سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیا ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے کوئی کاغذات جمع نہیں کرائے ۔یہ تو ایسا ہے کہ کوئی جرم ہوا ہی نہیں اور ایف آئی آر ہو ۔ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے امید ہے انصاف ہو گا

  سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ
علی ظفر ایڈووکیٹ کا موقف تھاکہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشست کے لیے ائے ہیں۔اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ اوپن اکر کہیں کہ ہم یہ نشست لینا چاہتے ہیں۔ایم کیو ایم ، پی پی پی ، ن لیگ بطور جماعت اکر کلیم کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اعتراض ہے کہ کوئی ایسے ہی عام پبلک ا جایے اور کہے کہ یہ نشست میری ہے ، اسے نشست نہیں مل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو آئین، قانون اور انصاف کے مطابق مخصوص نشستیں ملنی چاہییں۔

 بیر سٹر گوہرعلی 

 بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ کل 86اراکین قومی اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔

پنجاب اسمبلی کے107،خبیرپختوانخواہ کے90جبکہ سندھ اسمبلی کے نو اراکین سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے چار درخواستیں دی ہیں۔

یہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کی ہیں،بیر سٹر گوہرعلی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ہر فیصلے نے آئین وقانون احترام نہیں کیا۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا 

 صاحبزادہ حامد رضا نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی ہیں۔ہم نے 6 روز پہلے درخواست دائر کی یے۔راتوں رات ہمارے درخواست کے خلاف 6 اپیلیں دائر ہوئی اور آج نمبر بھی آلاٹ ہو گیا۔

 انہوں نے کہا کہ ایک مینڈٹ چور کو راتوں رات پنجاب کا وزیراعلی مقرر کیا گیا۔ بنارسی ٹھگ اپنا حصہ لینے کے لیے آئے تھے۔ آخری سانس تک پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔

الیکشن کمیشن کا تحریری حکمنامہ 

الیکشن کمیشن نے آج کی سماعت کا  تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن نےسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں میں تمام جماعتوں کونوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 جبکہ پیپلز پارٹی کی فریق بننے کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نےتمام درخواستوں کو یکجا کردیا ۔

 تحریری حکم نامے میں تمام فریقین کو ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ۔جبکہ حکمے نامے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملہ پر آئین قانون و رولز پر تشریح درکار ہے۔ الیکشن کمیشن کل دوبارہ سماعت کریگا۔

الیکشن کمیشن کا فیصلہ ترپ کا پتا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ تقریباً کر دیا ہے۔ صرف سنی اتحاد کونسل کی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے حصے میں آنے والی 23 نشستیں کسی دوسری جماعت کو الاٹ بھی نہیں کی گئیں۔

 ان 23 نشستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ ترپ کا پتہ ثابت ہونے والا ہے۔ موجودہ پارٹی پوزیشن کے لحاظ سے چھ جماعتی حکمران اتحاد کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں لیکن اگر الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے حصے میں آنے والی نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کردیں تو حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی۔

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن میں 21 فروری کو درخواست جمع کرائی تھی۔