اسد طور کی ہتھکڑی میں عدالت پیشی، 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

  اسد طور کی ہتھکڑی میں عدالت پیشی، 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
کیپشن: Asad appeared in court in handcuffs, handed over to FIA on 5-day physical remand

ویب ڈیسک : اسد طور کی ہتھکڑی میں عدالت پیشی،   جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کی عدالت نے وی لاگر اسد طور کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے وی لاگر اسد طور کو اسلام آباد کچہری میں پیش کردیا، اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں عدالت نے وی لاگر اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے اسد طور کو ایک وکلا سے ایک گھنٹے ملاقات کی اجازت دے دی۔

دوران سماعت وی لاگر اسدطور نے کہا کہ میں صحافی ہوں اپنا موبائل فون نہیں دے سکتا۔ میں ایف آئی اے کے سامنے دو بار پیش ہوا ۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ 24 فروری کو بائے ہینڈ نوٹس موصول کیا۔ ہم کال اپ نوٹس کے خلاف ہائیکورٹ گئے ۔ 26 فروری کو ہم 4:30 پر ہائیکورٹ کا آرڈر لے کر ایف آئی اے آفس پہنچے ۔ ہم نے ایف آئی آر اور جو الزامات ہیں ان کا پوچھا ۔

دوسری جانب اسد طور پر ایف آئی اے کے مقدمے کی ایف آئی آر سامنے آگئی، جس میں اسد طور پر سرکاری افسران کیخلاف منفی اور جھوٹا بیانیہ بنانے کے لیے مہم چلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں اسد طور پر ریاستی اداروں اور افسران کیخلاف لوگوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام ہے۔ایف آئی آر کے مطابق اسد طور نے ٹوئٹر اور یوٹیوب کے ذریعے بدنیتی پر مبنی مہم چلائی۔ اسد طور نے سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہوا دی۔ اسد طور کے خلاف پیکا آرڈیننس 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سرکاری افسران کیخلاف منفی مہم چلانے پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی، جس کے بعد ایف آئی اے نے اسد طور کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔ اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان کیخلاف مہم چلانے پر بنائی گئی پہلی جے آئی ٹی نے بھی اسد طور کو نوٹس جاری کیا تھا۔

 آزادی اظہار پر پابندی کے خلاف احتجاج

 دوسری طرف ایف آئی اے کی طرف سے صحافی اسد طور کو گرفتار کرنے اور پاکستان میں آزادی اظہار پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کے خلاف آج سہ پہر 3:30 بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر صحافیوں کی طرف سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔