قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو ہوگا، اس میں کوئی کنفیوژن نہیں، اسحاق ڈار

قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو ہوگا، اس میں کوئی کنفیوژن نہیں، اسحاق ڈار
کیپشن: The National Assembly will meet on February 29, there is no confusion, Ishaq Dar

ویب ڈیسک: سابق وزیرخزانہ اور سینیٹر مسلم لیگ ن اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہر حال میں 29 فروری کو ہوگا۔ اس میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔

سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی ہے۔ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے ڈسکشن زیادہ ہو رہی ہے۔ اگر صدر پاکستان آئیں شکنی کرنا چاہتے ہیں تو کریں۔ آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ صدر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر مملکت 26 سے لے کر 28 فروری تک اجلاس بلا سکتے ہیں۔ سمری واپس بھجوا دی گئی اور اعتراض یہ لگایا کہ ہائوس مکمل نہیں ہے۔ آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے۔ جب نوٹیفکیشن ہی نہیں ہوا تو ہاوس کے نامکمل ہونے کا کیا جواز ہے۔اسپیکر نے جو ممبر موجود ہوں گے ان سے حلف لینا ہے۔ 

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ چاہیے تھا باعزت طریقہ سے اجلاس سمن کرلیا جاتا۔ بہت سی ججمنٹ ہیں آئین کہتا ہے بحیثیت مجموعی آئین کو پڑھا جائے۔ دنیا میں بھی اس کا مذاق بن رہا ہوگا۔ جو باتیں پنجاب اسمبلی میں ہوئیں وہی صدر نے اعتراضات دیئے۔

29 فروری کو اجلاس ہونا ہی ہونا ہے اس کنفیوژن کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔ بلوچستان اسمبلی کا کل اجلاس ہونے جارہا ہے۔ آج ہماری میٹنگ ہوئی ہے جو چند دن پہلے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان طے ہوا تھا اسکا تسلسل ہے۔ ہم ملکر قومی اسمبلی میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کریں گے یہ معاہدہ ہوچکا ہے۔بلوچستان اسمبلی میں کل حلف برداری کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملکر وزیر اعلی اور دیگر عہدیداروں کا فیصلہ کرے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر کے ان اقدامات پر ہوسکتا ہے کوئی انکی تشریح ہو۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لئے پانچ روز کا وقت ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے صدر صاحب  سمن جاری کریں وہ انکا اچھا تاثر ہوگا۔ وفاقی حکومت نے صدر کو انکے اعتراضات پر جواب بھجوا دیا ہے۔ آئین خود کہتا ہے اگر کوئی چیز آئین میں ہونا تھی نہیں ہوئی تو وہ ویلڈ ہے۔ ہم چاہتے ہیں جے یو آئی سمیت سب کو ساتھ لیکر چلیں۔

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ یہ مسائل اتنے گہرے ہیں کہ ہم سب ملکر کوشش کریں گے تو ان مسائل سے نکل سکیں گے۔ ہمارے قائد میاں نواز شریف نے کہا تھا کہ سب ملکر ملک کو مسائل سے نکالیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا کہ وزارت خزانہ کسے ملے گی؟ کل مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہے۔ نواز شریف اس اجلاس کو شہباز شریف کے ساتھ چیئر کریں گے۔ اس اجلاس میں اہم فیصلے ہوں گے۔ شہباز شریف کل رات اتحادیوں کو عشائیہ دیں گے۔