اپوزیشن رہنمانجی ہوٹل کا جنگلہ پھلانگ کرداخل، ریسپشن پر ڈیرے،پولیس کی نفری طلب

اپوزیشن رہنمانجی ہوٹل کا جنگلہ پھلانگ کرداخل، ریسپشن پر ڈیرے،پولیس کی نفری طلب
کیپشن: اپوزیشن رہنمانجی ہوٹل کا جنگلہ پھلانگ کرداخل، ریسپشن پر ڈیرے،پولیس کی نفری طلب

ویب ڈیسک: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مرکزی شرکا نجی ہوٹل کا جنگلہ پھلانگ کر اندر داخل ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کے نجی ہوٹل کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہونے کا معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ ایس ایچ او سیکرٹریٹ اشفاق وڑائچ موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس کی اضافی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی ۔

اپوزیشن رہنماؤں کی عاصمہ جہانگیر ہال میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ جس کے بعد رہنماؤں نے ہوٹل ریسیپشن پر ڈیرے ڈال لیے۔ رہنماؤں کی جانب سے تقاریر کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 

اس سے قبل ہوٹل انتظامیہ نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز بکنگ کیسنل کردی، شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماء ہوٹل پہنچے اور لابی میں لانفرنس شروع کردی، جبکہ نجی ہوٹل کے باہر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیے گئے۔

گزشتہ روز عمر ایوب نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے کہا ہم پردباؤ ہے۔ آپ سمجھدار ہیں سمجھ جائیں، جبکہ اسد قیصر بولے جنگل کا قانون چلانا ہے تو پھر آئین کو بیچ سے نکال دیں، ہم آپ سے مقابلہ کریں گے۔

اپوزیشن کی دو روزہ کانفرنس گزشتہ روز اسلام آباد کے ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن الائنس کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز کی ہوٹل بکنگ کینسل ہونے کے بعد حزب اختلاف نے ہنگامی پریس کانفرنس کی۔

اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس ملکی مسائل، قانون کی حکمرانی اور آئین کے حوالے سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک حکومت آج وجود میں ہے، جو آئین کے نام سے گھبراتی ہے، جو ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ کانفرنس بند کمرے میں تھی، یہ کوئی سڑک پر نہیں، یا ہزاروں لوگوں کی شرکت نہیں تھی، چند سو افراد ایک آڈیٹوریم میں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بھی برداشت نہ کرسکی اور پہلے دن کی کانفرنس ختم ہونے کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ تھے یا انتظامیہ کے لوگ تھے، انہوں نے آ کر ہوٹل والوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے کانفرنس کی تو کروڑوں کا جرمانہ بھی ہوگا اور آپ کو بند بھی کر دیں گے۔

سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ یہ ہوٹل وکلا کے لیے ہے، یہ ان کو سہولت مہیا کرتا ہے اور اس کا تعلق سپریم کورٹ کے ادارے سے بھی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں کہا گیا کہ کل آپ یہاں پر کانفرنس نہیں کرسکتے، ہوٹل نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے کہا کہ ہم نے دو دن کی بکنگ کی ہوئی ہے، یہ قومی کانفرنس ہے، یہاں پر کوئی اشتعال کی بات نہیں ہے، ملک کی بات ہوتی ہے، آئین کی بات ہوتی ہے، اگر کسی نے آپ پر دباؤ ڈالا ہے تو لکھ کر دے دیں کہ آپ یہ کانفرنس اس وجہ سے نہیں کرسکتے کہ یہ جرم آپ نے کیا ہے۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے میزبان پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور میں ہوں، بدقسمتی سے ہوٹل انتظامیہ مجبور نظر آتی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کل یہ کانفرنس ضرور ہوگی، یہ ہمارا آئینی حق ہے اور ہم اس میں بات بھی آئین کی کر رہے ہیں۔

شاہد خاقان نے کہا کہ یہ اس حکومت کمزوری اور ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج یہ آئین کے نام سے گھبراتے ہیں، یہ کانفرنس سے گھبراتے ہیں، اربوں کے اشتہار لگانے والی حکومت ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔

قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جس ہوٹل میں ہم پریس کانفرنس کرنے جا رہے ہیں، اسی ہوٹل میں شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی نے یہ کانفرنس کروائی، پاکستان کی سالمیت پر پاکستان میں آئین کی بقا اور پاکستان کے مستقبل کے لیے باتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلا، دانشوروں اور سیاستدانوں نے باتیں کیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی، ہم سب جمہوری لوگ ہیں، ہم پاکستان کو مضبوط کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ہم پر دباؤ ہے، ہم شدید الفاظ میں اس کو رد کرتے ہیں اور بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو انسٹالڈ نام نہاد وزیراعظم شہباز شریف یا محسن نقوی ہیں، ہم لوگ آئیں گے تو ضرورآئیں گے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر براہ راست چیف جسٹس کو دروازہ کھٹکھٹاؤں گا، کیونکہ پچھلے دنوں ہم نے چیف جسٹس کو ملاقات میں باور کرایا کہ پاکستان میں اس وقت آئین ہے نہ قانون پر عمل ہو رہا ہے۔

Watch Live Public News